ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام
سوال
ایک دولت مند شخص نے اپنی زکوٰۃ ایک شخص کے پاس بھیجی اور اس سے کہا کہ تمہاری نظر میں جو مستحق ہوں، ان میں اسے تقسیم کر دو تو کیا یہ وکیل بھی عاملین زکوٰۃ میں شمار ہو کر زکوٰۃ کا مستحق ہوگا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ وکیل عاملین اور مستحقین زکوٰۃ میں سے نہیں گردانا جائے گا کیونکہ یہ تو ایک خاص شخص کا خاص وکیل ہے اور قرآنی اندازبیان ﴿وَالْعَامِلِيْنَ عَلَيْهَا﴾ میں شاید یہی راز پنہاں ہے۔ واللہ اعلم۔
کیونکہ حرف "علیٰ” ایک طرح سے ولایت کی ایک قسم کا فائدہ دیتا ہے گویا کہ عاملین، قائمین کے معنی میں ہیں، لہٰذا جو شخص کسی معین انسان کی طرف سے زکوٰۃ تقسیم کرنے میں نیابت کے فرائض انجام دیتا ہے، وہ عاملین زکوٰۃ میں شمار نہیں ہو سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب