کیا زبان سے کلمہ توحید کافی ہے یا دل سے اقرار بھی ضروری ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا زبان سے کلمہ توحید کافی ہے یا دل سے اقرار بھی ضروری ہے؟

جواب:

دل سے اقرار کے بغیر زبان سے کلمہ توحید کا کوئی اعتبار نہیں، منافقین ظاہری طور پر کلمہ توحید کا اقرار کرتے تھے، مگر دل سے انکار کرتے تھے، لہذا دل کی تصدیق کے بغیر کلمہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ اہل سنت والجماعت کا یہی مذہب ہے۔
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
فيه دلالة لمذهب أهل الحق فى قولهم إن الإقرار باللسان لا ينفع إلا إذا اقترن به الاعتقاد بالقلب خلافا للكرامية وغلاة المرجئة فى قولهم: يكفي الإقرار، وهذا خطأ ظاهر يراه إجماع المسلمين والنصوص فى إكفار المنافقين.
یہ مذہب اہل حق کی دلیل ہے کہ زبان سے کلمہ کا اقرار اسی وقت فائدہ دے گا، جب دل کا اعتقاد بھی ہو، اس کے برخلاف کرامیہ اور غالی مرجئہ کہتے ہیں کہ (مسلمان ہونے کے لیے) زبان سے اقرار ہی کافی ہے۔ یہ واضح خطا ہے، جس کی دلیل یہ ہے کہ منافقین کی تکفیر پر مسلمانوں کا اجماع اور نصوص موجود ہیں۔
(شرح مسلم: 181/2، التوضيح لابن ملقن: 648/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے