کیا روز قیامت کفار کے حق میں سفارش ہوگی؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا روز قیامت کفار کے حق میں سفارش ہوگی؟

جواب:

سفارش صرف وہی کرے گا، جسے اللہ تعالیٰ اذن دے گا اور اسی کے حق میں سفارش کی جا سکے گی، جس کے حق میں اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دے گا۔ کفار کے لیے روز قیامت کوئی سفارشی نہ ہوگا، نہ انہیں کوئی شفاعت کام دے گی۔
❀ ارشاد خداوندی ہے:
﴿يَوْمَئِذٍ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا﴾
(طه: 109)
اس دن شفاعت اسی کو نفع دے گی، جس کے لیے رحمن اجازت دے اور بات کرنا پسند کرے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿مَا مِنْ شَفِيعٍ إِلَّا مِنْ بَعْدِ إِذْنِهِ﴾
(يونس: 3)
کوئی شفاعت کرنے والا نہیں، مگر اس کی اجازت کے بعد۔
فرمان الہی ہے:
﴿وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَٰنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُكْرَمُونَ لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ﴾
(الأنبياء: 26-28)
ان (مشرک) لوگوں نے کہا کہ رحمن نے اولاد بنائی ہوئی ہے۔ اللہ اس سے پاک ہے، بلکہ وہ عزت دار بندے ہیں، وہ بات میں اس سے پہلے نہیں کرتے اور اس کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ ان کے آگے پیچھے جو ہے، اللہ اسے جانتا ہے۔ وہ اسی کے لیے سفارش کر سکیں گے، جسے اللہ تعالیٰ پسند کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے ڈرتے ہیں۔
❀ فرمان الہی ہے:
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِنْ شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُمْ مِنْ ظَهِيرٍ وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ﴾
(سبأ: 22-23)
(اے نبی) کہہ دیجیے تم ان لوگوں کو پکارو جن کو تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے ہو۔ وہ تو آسمان و زمین میں ایک ذرے کے بھی مالک نہیں، نہ ان کا آسمان و زمین میں کوئی حصہ ہے، نہ ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کا معاون ہے، نہ اللہ کے ہاں کوئی سفارش فائدہ دیتی ہے، ہاں جس شخص کے لیے وہ خود اجازت دے۔
❀ فرمان الہی ہے:
﴿وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾
(الزخرف: 86)
جن کو یہ لوگ اللہ کے علاوہ پکارتے ہیں، وہ شفاعت کے مالک نہیں، البتہ جنہوں نے حق کے ساتھ شہادت دی اور وہ جانتے ہوں۔
❀ فرمان الہی ہے:
﴿وَكَمْ مِنْ مَلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِنْ بَعْدِ أَنْ يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَرْضَى﴾
(النجم: 26)
آسمانوں میں کتنے فرشتے ہیں، جن کی شفاعت کچھ فائدہ نہیں دیتی، مگر بعد اس کے کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے، اجازت دے اور پسند کرے۔
❀ علامہ ابو حفص عمر بن علی نعمانی دمشقی رحمہ اللہ (775ھ) فرماتے ہیں:
الأمة مجتمعة على أن الشفاعة فى حق الكفار غير جائزة
امت کا اجماع ہے کہ کفار کے حق میں شفاعت جائز نہیں ہوگی۔
(اللباب في علوم الكتاب: 395/11)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے