کیا روز قیامت شفاعت ہوگی ؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا روز قیامت شفاعت ہوگی ؟

جواب:

اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے کہ شفاعت برحق ہے، قرآن مجید نے کئی شفاعتوں کا اثبات کیا ہے،اس بارے میں احادیث متواترہ بیان ہوئیں ہیں۔ خارجی ، معتزلہ ، مرجئہ اور شیعہ روز محشر شفاعت کے منکر ہیں۔ خوارج کہتے ہیں کہ کبیر گناہوں کا مرتکب ابدی جہنمی ہے، شفاعت سے اسے خلاصی نہیں مل سکتی ۔ یاد ر ہے کہ جو شفاعت کا منکر ہے، وہ گمراہ اور ظالم ہے، نصوص شرعیہ اور اجماع امت کا سخت مخالف ہے۔ ہمارے نبی کریم صلى الله عليه وسلم اول شافع (سب سے پہلے شفاعت کرنے والے) اور اول مشفع (جن کی شفاعت سب سے پہلے قبول ہوگی ) ہیں۔
شفاعت وہی کرے گا، جسے اللہ رب العزت اذن دیں گے۔ جس کے لیے اذن ہوگا ، اس کے لیے شفاعت ہوگی۔ انبیائے کرام، مقرب فرشتے ، مومنین اور صالحین کی شفاعت برحق ہے۔ شفاعت در اصل شافع اور مشفوع کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعزاز واکرام ہے۔ یہ روز قیامت اللہ تعالیٰ کی کمال سلطنت و بادشاہت پر دلیل ہے۔ جس دن کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر کوئی بات نہیں کر پائے گا، اللہ تعالیٰ شفاعت کا اذن دیں گے، تو شفاعت کر سکے گا۔ افسوس صد افسوس ! بعض لوگ بزرگوں کی قبروں پر جاجا کر دعائیں کرتے ہیں، اس لیے استغاثہ اور استمداد و استعانت کرتے ہیں کہ وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے سفارشی ہوں گے۔ قرآن کریم نے ان کے اس نظریہ کی تردید کر دی ہے کہ وہ روز قیامت ان کے دشمن ہوں گے، ان سے براءت کا اعلان کریں گے۔
قرآن کریم میں شفاعت کی دو قسمیں بیان ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کی کفار اور مشرکین کے حق میں نفی کر دی گئی ہے اور دوسری کا مومنوں اور اہل اخلاص کے حق میں اثبات کیا گیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم گناہگاروں کو اپنے حبیب نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی شفاعت سے مشرف فرمائے ، آمین یا رب العالمین!
شفاعت کا ثبوت قرآن کریم ، متواتر احادیث اور اجماع امت سے ملتا ہے۔
❀ امام ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ (324ھ ) فرماتے ہیں:
”اہل علم کا اجماع ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی شفاعت امت کے اہل کبائر کے لیے ہے، نیز اجماع ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم اپنی امت کے ایک گروہ کو جہنم سے نکلوائیں گے، جو ( جل کر ) کوئلہ ہو چکے ہوں گے، انہیں نہر حیات میں ڈالا جائے گا، تو ایسے اُگیں گے ، جیسے سیلاب کے کنارے دانا اُگ آتا ہے۔“
(رسالة إلى أهل الثغر، ص 97)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے