سوال
کیا رفع الیدین کرنے کا ثبوت صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے؟ کیا خلفائے راشدین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رفع الدین کیا ہے ؟
کیا کسی صحیح حدیث میں رفع الیدین کرنے کا حکم موجود ہے؟ کیا رفع یدین منسوخ ہو گیا ہے ؟
جواب
یہاں پر چار سوال کیے گئے ہیں ان چاروں سوالوں کا جواب ان شاءاللہ ہم صحیح حدیث کی روشنی میں دیں گے۔
▸ رفع اليدين (لغوی معنی)
دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر یا کان کی نرم ہڈی کے برابر اٹھانا اس کو رفع الیدین کہتے ہیں
▸ اصطلاح تعریف
رفع الیدین اس مسنون عمل کو کہتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ میں رکوع میں جاتے وقت رکوع سے اٹھتے وقت اور تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھایا کرتے تھے ۔
❖ اہم وضاحت (حدیث اور صحتِ روایت کے اصول)
اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ جو امام بخاری رحمہ اللہ نے اور امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں میں جو حدیثیں نقل کی ہے صرف وہ صحیح نہیں بلکہ بے شمار احادیث ان کے علاوہ بھی صحیح ہیں جن کو محدثین نے اپنے کتابوں میں نقل کی ہے۔
امام بخاری اور امام مسلم کی کتاب میں جو حدیثیں بیان ہیں ان پر پوری امت کا اجماع ہے کہ ان میں کوئی روایت بھی ضعیف نہیں اعلی درجے کے ہیں، مگر دوسرے محدثین نے اپنی کتابوں میں جو روایتیں نقل کی ہیں ان میں سے بعض صحیح ہیں اور بعض ضعیف ہیں۔
❖ حدیث کی بنیادی اقسام
• حدیث کی دو قسمیں ہیں: صحیح اور ضعیف
• صحیح کی پھر چار قسمیں ہیں:
-
صحیح
-
حسن
-
صحیح لذاتہ
-
حسن لذاتہ
• ضعیف حدیث کی بے شمار اقسام ہیں:
– مرسل، منقطع، شاذ، مدرج، ،معلل، موضوع، من گھڑت، وغیرہ الخ
📝 یاد رہے ضعیف روایت کو عقائد کے لیے اور احکام مسائل کے لیے بیان کرنا جائز نہیں ہے مگر فضائل کے لیے بعض لوگ بیان کرتے تھے یہ عمل درست نہیں ہے۔
اگر کوئی شخص ضعیف روایت کو فضائل کے لیے بیان کرتا ہے اس پر لازمی ہے کہ وہ اس روایت کو ایک شرط کے ساتھ بیان کرے۔
شرط
روایت بیان کرنے کے بعد یہ بتا دینا کہ یہ روایت ضعیف ہے ۔
❖ پہلا سوال
کیا رفع الیدین کا ثبوت صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے؟
✦ جواب
رفع الیدین کرنے کا ثبوت صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے۔
◈ صحیح بخاری میں پانچ حدیثیں ہیں جن میں رفع یدین کرنے کا ذکر ہے
① صحیح بخاری (حدیث 735)
عربی متن:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
ترجمہ:
سالم بن عبداللہ نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، اسی طرح جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو ہاتھ اٹھاتے اور فرماتے: سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا ولک الحمد۔ لیکن سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
(صحیح بخاری 735)
② صحیح بخاری (حدیث 737)
عربی متن:
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ:
«إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ»، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
ترجمہ:
ابو قلابة تابعی کہتے ہیں کہ انہوں نے صحابی مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے، رکوع میں جاتے وقت بھی رفع یدین کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع یدین کرتے۔ اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
(صحیح بخاری 737)
✿ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ بھی رفع الیدین کرتے رہے۔
③ صحیح بخاری (حدیث 739)
عربی متن:
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ترجمہ:
نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے۔ اسی طرح رکوع میں جاتے وقت، رکوع سے اٹھتے وقت اور قعدہ اولیٰ سے اٹھتے وقت بھی رفع یدین کرتے۔ اور انہوں نے اس عمل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک منسوب کیا۔
(صحیح بخاری 739)
📌 نوٹ: یہاں صرف تین احادیث نقل کی گئی ہیں، باقی تمام احادیث میں بھی یہی تفصیل آئی ہے جو درج بالا روایات میں ذکر ہو چکی۔
✦ شرح بخاری کی روایات
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث کو نقل کر کے ثابت کیا کہ رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری عمر تک کیا اور آپ ﷺ کے بعد صحابہ اور تابعین نے بھی اس پر عمل کیا۔
مزید برآں، امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک مستقل رسالہ جزء رفع الیدین لکھا جس میں انہوں نے صحیح احادیث ذکر کر کے واضح کیا کہ یہ عمل منسوخ نہیں ہوا۔
◈ صحیح مسلم میں چھ حدیثیں ہیں جن میں رفع الیدین کا ذکر ہے
① صحیح مسلم (حدیث 862)
عربی متن:
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ:
«أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ» فَقَالَ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ
ترجمہ:
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تکبیر کہتے تو ہاتھوں کو اس قدر بلند کرتے کہ کانوں کے برابر ہو جاتے۔ رکوع کرتے وقت بھی ہاتھ کانوں کے برابر کرتے اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ایسا ہی کرتے اور فرماتے: سمع اللہ لمن حمدہ۔
(صحیح مسلم 862)
📌 نوٹ: یہاں صرف ایک حدیث ذکر کی گئی ہے، باقی تمام احادیث میں بھی یہی تفصیل آئی ہے جو بخاری میں ذکر ہو چکی۔
❖ دوسرا سوال
کیا خلفائے راشدین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رفع الیدین کیا ہے؟
✦ جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین اور باقی تمام صحابہ کرام رفع الیدین کرتے تھے۔
◈ دلائل
① ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین کا ثبوت
عربی متن:
قَالَ أَبُو إِسْمَاعِيلَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السُّلَمِيُّ: صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي النُّعْمَانِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَحِينَ رَكَعَ وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَحِينَ رَكَعَ وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: رَأَيْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ.
ترجمہ:
ابو اسماعیل محمد بن اسماعیل سلمی کہتے ہیں: میں نے ابو النعمان کے پیچھے نماز ادا کی تو انہوں نے رفع الیدین کیا۔ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ حماد بن زید بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ حماد نے کہا: ایوب سختیانی بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ ایوب نے کہا: عطا بن ابی رباح بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ عطا نے کہا: میں نے عبداللہ بن زبیر کے پیچھے نماز پڑھی وہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ عبداللہ بن زبیر نے کہا: میں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی وہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ ﷺ بھی یہی کرتے تھے۔
📌 نوٹ: اس حدیث میں نبی ﷺ کا عمل → صحابی → تابعی → تبع تابعی سب کے عمل کی تسلسل موجود ہے۔
حوالہ:
-
البيهقي، السنن الكبرى (2519)
-
جزء الرفع اليدين (امام بخاری)
-
نور العینین (زبیر علی زئی) ص119
حکم الحدیث:
-
امام حاکم و امام ذہبی: صحیح علی شرط الشیخین
-
امام بیہقی: رواتہ ثقات
-
حافظ ابن حجر: رجالہ ثقات
-
امام ذھبی: حافظہ صحیح، تغیر سے پہلے کی روایت
② عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین کا ثبوت
عربی متن:
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَاسِمٍ: بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ خَرَجَ عَلَيْهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ: أَقْبِلُوا عَلَيَّ بِوُجُوهِكُمْ، أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الَّتِي كَانَ يُصَلِّي وَيَأْمُرُ بِهَا، فَقَامَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَى بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ وَكَبَّرَ، ثُمَّ غَضَّ بَصَرَهُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَى بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ، وَكَذَلِكَ حِينَ رَفَعَ، قَالَ لِلْقَوْمِ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بِنَا.
ترجمہ:
عبداللہ بن قاسم فرماتے ہیں: ایک مرتبہ لوگ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: "میرے طرف متوجہ ہو جاؤ، کیا میں تمہیں وہ نماز نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ ﷺ پڑھایا کرتے تھے اور جس کا حکم دیا کرتے تھے؟” پھر انہوں نے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھا کر تکبیر کہی، رکوع میں گئے اور رکوع سے اٹھے تو بھی ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: "اسی طرح رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے۔”
حوالہ:
-
ابن سيد الناس، النفح الشذي (٤/٣٩١)
-
البيهقي، الخلافيات (1668)
-
جزء الرفع اليدين (امام بخاری) ص189 (عربی)، ص40 (مترجم)
-
نور العینین (زبیر علی زئی) ص194
حکم الحدیث:
-
زبیر علی زئی: سند حسن
③ علی رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین کا ثبوت
عربی متن:
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ وَكَبَّرَ.
ترجمہ:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو "اللہ اکبر” کہتے اور ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے۔ رکوع کے وقت بھی، رکوع سے اٹھتے وقت بھی، اور دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے وقت بھی ہاتھ اٹھاتے اور "اللہ اکبر” کہتے۔
حوالہ:
-
ابو داوود: 744
-
ترمذی: 3423
-
ابن ماجہ: 864
-
صحیح ابن خزیمہ 1/294
-
جزء الرفع اليدين (امام بخاری) ص104
حکم الحدیث:
-
ابن خزیمہ و ابن حبان: صحیح
-
امام البانی: حسن صحیح
-
شعیب الارنؤوط: سند حسن
-
زبیر علی زئی: حسن و صحیح
④ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ اور عشرہ مبشرہ صحابہ سے رفع الیدین کا ثبوت
عربی متن:
بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ «قَامَ، فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ حِينَ كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَاسْتَوَى حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ».
ترجمہ:
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نماز کیسے پڑھتے تھے۔ آپ ﷺ نے قیام کے وقت رفع الیدین کیا، رکوع میں جاتے وقت بھی کیا اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی رفع الیدین کیا۔
حوالہ:
-
ترمذی: 304
-
ابن ماجہ: 863
حکم الحدیث:
-
امام البانی: صحیح
-
حافظ ابن حجر: صحیح (فتح الباری 2/222)
✦ وضاحت
اس روایت کی خاص بات یہ ہے کہ سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان دیگر صحابہ کرامؓ کے مجمع میں دیا، جن میں عشرہ مبشرہ صحابہ بھی موجود تھے۔
📌 تمام صحابہ نے اس بیان کی تصدیق کی اور اختلاف نہ کیا۔
لہٰذا یہ بات ثابت ہو گئی کہ صرف ابو حمید رضی اللہ عنہ ہی نہیں بلکہ باقی صحابہ کرام (بشمول عشرہ مبشرہ) بھی رفع الیدین کے اثبات پر متفق تھے۔
یہ اجماعی گواہی اس سنت کے صحیح، دائمی اور متواتر ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
❖ تیسرا سوال
کیا کسی صحیح حدیث میں رفع الیدین کرنے کا حکم موجود ہے؟
✦ جواب
جی ہاں! رفع الیدین کرنے کا حکم صحیح حدیث میں موجود ہے، جیسا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں واضح الفاظ ہیں:
عربی متن:
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَاسِمٍ: بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ خَرَجَ عَلَيْهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ: أَقْبِلُوا عَلَيَّ بِوُجُوهِكُمْ، أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الَّتِي كَانَ يُصَلِّي وَيَأْمُرُ بِهَا…
ترجمہ:
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "میں تمہیں وہ نماز پڑھاتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ پڑھایا کرتے تھے اور جس کا حکم دیا کرتے تھے۔”
(جزء رفع الیدین للبخاری ص189، نور العینین ص194)
❖ چوتھا سوال
کیا رفع الیدین کرنا منسوخ ہو گیا ہے؟
✦ جواب
رفع الیدین نہ تو نبی کریم ﷺ نے ترک کیا، نہ آپ کے بعد صحابہ نے، نہ تابعین نے اور نہ تبع تابعین نے۔
رفع الیدین کا ایک لفظ بھی منسوخ نہیں ہوا۔
◈ علما کے اقوال
① مولانا عبدالحی لکھوی حنفی رحمہ اللہ
فرماتے ہیں:
"نبی کریم ﷺ سے رفع الیدین کے دلائل بہت زیادہ اور نہایت قوی ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین منسوخ ہے ان کا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے، ان کے پاس کوئی تسلی بخش دلیل نہیں۔”
(التعلیق الممجد ص91)
② حافظ ابن قیم رحمہ اللہ
فرماتے ہیں:
"نماز کے احکام میں جو من گھڑت روایات بیان کی گئی ہیں، ان میں وہ تمام احادیث بھی ہیں جن میں رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھ کر رفع الیدین سے منع کیا گیا ہے۔ یہ سب من گھڑت ہیں اور ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں۔”
(جزء رفع الیدین ص39، المنار المنیف ص137)
③ مولانا انوار شاہ کشمیری حنفی رحمہ اللہ
(شارح صحیح بخاری) فرماتے ہیں:
"رفع الیدین کرنا بلا شک و شبہ قولاً اور عملاً متواتر ہے، اس کا ایک لفظ بھی منسوخ نہیں۔”
(جزء رفع الیدین ص38، نيل الفرقدين ص22)
❖ نتیجہ
یقیناً رفع الیدین صحیح احادیث اور خلفائے راشدین و صحابہ کے عمل سے ثابت ہے۔
اسے منسوخ قرار دینا علم و تحقیق کے خلاف ہے۔
ترک رفع الیدین پر پیش کی جانے والی چند مشہور روایات کا جائزہ
➊ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت
عربی متن:
قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَمْ يَعُدْ.
ترجمہ:
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم ﷺ جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کانوں کے قریب تک اٹھاتے، پھر دوبارہ نہیں اٹھاتے تھے۔
تحقیق:
یہ روایت ضعیف ہے۔
-
عبداللہ بن المبارک: "حفاظ کا اتفاق ہے کہ ثم لم یعد کا جملہ خبر میں مدرج ہے اور یہ زید بن ابی زیاد کا قول ہے۔”
(تحفۃ الاحوذی 1/551، ابو داؤد 749، مسند احمد 18696) -
شیخ شعیب الارنؤوط: "اس میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہے، آخری عمر میں بدل گیا اور تلقین قبول کرنے لگا۔”
(تخریج زاد المعاد 1/211) -
عبدالحق الاشبیلی: "ثم لم یعد والا حصہ صحیح نہیں۔”
(الأحكام الوسطى 1/367) -
امام بیہقی: "محمد بن عبدالرحمٰن، یزید بن ابی زیاد سے بھی زیادہ ضعیف ہے۔”
(معرفۃ السنن والآثار 2999) -
حافظ ابن حجر: "حفاظ کا اتفاق ہے کہ ثم لم یعد مدرج ہے، اور یہ یزید بن ابی زیاد کا قول ہے، امام احمد اور بخاری نے بھی اسے ضعیف کہا۔”
(التلخیص الحبیر)
➋ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت
عربی متن:
عَنِ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ:
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ الصَّلَاةِ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا.
ترجمہ:
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں ہاتھ اٹھائے، پھر دوبارہ نہیں اٹھائے۔
تحقیق:
یہ روایت بھی ضعیف ہے کیونکہ اس میں راوی محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ ہے جو سخت ضعیف اور متروک ہے۔
-
امام بیہقی: "ان کا حافظہ کمزور تھا اور متن میں غلطیاں کرتے تھے۔”
(السنن الکبری 5/544) -
امام زیلعی حنفی: "یہ راوی یزید بن ابی زیاد سے بھی زیادہ ضعیف ہے۔”
(نصب الرایہ 1/404، جزء رفع الیدین 330) -
امام بخاری: "یہ روایت اصل میں یزید بن ابی زیاد کی تلقین ہے۔”
(جزء رفع الیدین 328)
➌ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت
عربی متن:
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ:
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ فَصَلَّى، وَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا أَوَّلَ مَرَّةٍ.
ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "کیا میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی نماز نہ سکھاؤں؟” پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور اپنے ہاتھ صرف پہلی مرتبہ اٹھائے۔
تحقیق:
یہ روایت ضعیف ہے۔
-
امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن آدم: "یہ روایت ضعیف ہے۔”
(عون المعبود 2/316) -
ابن قیم: "یہ روایت موضوع، باطل اور غیر صحیح ہے۔”
(نقد المنقول ص128، المنار المنیف ص137) -
علامہ عبدالرحمن مبارکپوری: "یہ حدیث ضعیف ہے۔”
(تحفۃ الاحوذی 2/93)
➍ دوسری سند سے روایت (عبداللہ بن مسعود)
عربی متن:
قَالَ: أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ قَالَ: فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً.
ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: "کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ سکھاؤں؟” پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ رفع الیدین کیا۔
تحقیق:
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
-
امام نووی: "سب کا اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔”
(الخلاصة 1/354) -
عبداللہ بن المبارک: "یہ روایت ضعیف ہے۔”
(تحفۃ الاحوذی 1/552) -
شعیب الارنؤوط: "رجال ثقہ ہیں سوائے عاصم بن کلیب کے جو صدوق ہیں۔”
(تخریج سنن ابی داؤد 748) -
امام احمد بن حنبل: "یہ روایت ضعیف ہے۔”
(النفح الشذی 4/398)
➎ تیسری سند (عبداللہ بن مسعود)
عربی متن:
عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:
أَلَا أُصَلِّيَ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً.
تحقیق:
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
-
امام بزار: "یہ حدیث ثابت نہیں اور دلیل نہیں بن سکتی۔”
(تحفۃ الاحوذی 2/93، جزء رفع الیدین 307) -
امام ابن حبان: "یہ روایت ضعیف ہے اور کئی علتوں کی وجہ سے باطل ہے۔”
(تلخیص الحبیر 1/546) -
امام شمس الحق عظیم آبادی: "احناف اسے ترک رفع الیدین پر پیش کرتے ہیں، مگر یہ ضعیف اور غیر ثابت ہے۔”
(عون المعبود 2/317، جزء رفع الیدین 308)
➏ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت
عربی متن:
قَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ:
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ».
(صحیح مسلم 181)
ترجمہ:
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ہماری طرف آئے اور فرمایا: "تم نماز میں اپنے ہاتھ کیوں اٹھاتے ہو جیسے سرکش گھوڑوں کی دمیں؟ نماز میں سکون اختیار کرو۔”
تحقیق:
یہ روایت صحیح ہے مگر اس کا تعلق رفع الیدین سے نہیں، بلکہ نماز کے آخر میں سلام کے وقت ہاتھوں سے اشارہ کرنے سے ہے۔
اس کی وضاحت خود صحابی نے کی ہے:
عربی متن:
كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمَ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ».
(صحیح مسلم 970)
ترجمہ:
ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے اور سلام کے وقت ہاتھوں سے اشارہ کرتے تھے، تو آپ ﷺ نے منع فرمایا اور کہا: "ہاتھ سے اشارہ نہ کرو، بس ران پر ہاتھ رکھ کر دائیں اور بائیں والے کو سلام کرو۔”
❖ خلاصہ
✿ ترک رفع الیدین پر پیش کی جانے والی تمام روایات ضعیف، مدرج یا منسوخ دعوے پر مبنی ہیں۔
✿ صحیح اور ثابت احادیث سب کی سب اثباتِ رفع الیدین پر ہیں۔
✿ لہٰذا رفع الیدین نبی کریم ﷺ، صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا متواتر عمل ہے اور قیامت تک سنت رہے گا۔