کیا رسول اللہ ﷺ کو عطائی غیب حاصل تھا؟ قرآنی دلائل کی روشنی میں
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

بعض کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطائی غیب حاصل ہے؟

جواب:

یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطائی علم غیب حاصل ہے، جس بنا پر آپ تمام پوشیدہ و ظاہر باتوں سے واقف ہیں، سراسر باطل عقیدہ ہے۔
وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ
(سورة الأعراف: 188)
(اے نبی! کہہ دیجیے) اگر میں غیب جانتا، تو بہت سی بھلائیاں سمیٹ لیتا اور مجھے نقصان نہ پہنچتا۔
یہ آیت اس عقیدے کا صریح رد کرتی ہے کہ اگر عطائی غیب حاصل تھا، تب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ کہلواتے: اگر میں غیب جانتا ہوتا، تو بہت سی بھلائیاں سمیٹ لیتا اور مجھے کچھ بھی نقصان نہ پہنچتا! اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطائی غیب حاصل نہ تھا، بلکہ صرف انہی باتوں کا علم تھا، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی آگاہ کر دیا تھا۔
وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ
(سورة الأنعام: 50)
میں غیب نہیں جانتا۔
إن علم الغيب مختص بالله تعالى، وما وقع منه على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم وغيره فمن الله تعالى، إما بوحي أو إلهام
علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان وغیرہ سے جو غیب کی خبریں دی ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، یہ باتیں وحی کے ذریعے معلوم ہوئی ہیں یا الہام سے۔
(المواهب اللدنیة: 15/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے