سوال:
کیا یہ جملہ دین کا مذاق اڑانے کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ لوگ بڑی تعداد میں اس قسم کے جملے سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں:
"سنا تھا ایک حافظ پورے خاندان کو بخشوا سکتا ہے، آج یقین ہوگیا ہے۔ شریف خاندان کو ہی دیکھ لو، پچھلے اور آنے والے بھی سارے گناہ معاف”۔
شیخ صاحب رہنمائی فرمائیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
آج کے دور میں جہالت اور دین سے ناواقفیت عام ہو چکی ہے۔ الحاد اور بے دینی نے معاشرے میں اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں۔ اس طرح کے جملے کہنے یا پھیلانے کے دو ممکنہ پہلو ہو سکتے ہیں:
- اگر کسی معقول اور باشعور شخص نے بغیر ارادے اور نیت کے یہ جملہ کہا ہو، تو اس کی اصلاح کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی غلطی کو سمجھ سکے اور آئندہ ایسے الفاظ استعمال نہ کرے۔
- اگر کسی نے دانستہ اور ارادے کے ساتھ یہ جملہ کہا ہو، تو یہ نہایت سنگین معاملہ ہے۔ ایسے شخص کو فوری طور پر توبہ کی تلقین کرنی چاہیے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق ہو سکے اور آئندہ ایسی حرکت سے باز رہے۔