کیا دودھ پلائے بھائی کے بیٹے سے بیٹی کا نکاح ہو سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

ایک عورت نے سوتیلے بھائی کو دودھ پلایا، کیا اس عورت کی لڑکی سے سوتیلے بھائی کے لڑکے کا نکاح ہو سکتا ہے؟

جواب:

ان کا نکاح شرعاً حرام ہے۔ یہ دونوں رضاعی پھوپھی بھیجا ہیں۔ تو جیسے نسبی پھوپھی سے نکاح جائز نہیں، اسی طرح رضاعی پھوپھی سے نکاح جائز نہیں، کیونکہ جو رشتہ نسب سے حرام ہوتا ہے، وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتا ہے۔
وَعَمَّاتُكُمْ
(النساء: 23)
اور تمہاری پھوپھیوں کو (بھی تم پر حرام کر دیا گیا ہے)۔
رضاعی پھوپھیاں بھی اس حکم میں شامل ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
رضاعت بھی ان رشتوں کو حرام کر دیتی ہے، جنہیں ولادت (نسب) حرام کرتی ہے۔
(صحيح البخاري: 2646، صحیح مسلم: 1444)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے