اعتراض
بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر خدا قادرِ مطلق ہے، تو کائنات اپنے قوانین سے انحراف کیوں نہیں کرتی؟ یعنی دعائیں کیوں کائناتی اصولوں کو نہیں بدل سکتیں؟ اس اعتراض کا جواب دینا ضروری ہے۔
کائنات کے قوانین کی مطابقت
کائنات میں قوانین کا مضبوطی سے کاربند ہونا بذات خود ایک عظیم حقیقت ہے۔ جدید سائنس بھی یہ تسلیم کرتی ہے کہ کائنات کی مطابقت اور تسلسل ایک "سپر سسٹم” کی موجودگی کا ثبوت ہے۔ اگر مظاہر میں عدم مطابقت ہوتی تو ہم یہ کہہ سکتے تھے کہ کوئی سسٹم موجود نہیں۔ چونکہ کائنات کے مظاہر میں تسلسل ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک عظیم ہستی کے تحت ہے، جو ہر چیز کو منظم کر رہا ہے۔
دعا کی فطرت
دعا مادی محالات کو ممکن نہیں بناتی بلکہ مادی ممکنات کے دائرے میں رہتے ہوئے تجریدی اسباب (Abstract Causes) کے ذریعے اپنا اثر دکھاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دعا کائنات کے اصولوں کو منسوخ کرنے کی بجائے ان کے اندر رہ کر اپنا اثر دکھاتی ہے۔
غیر منطقی توقعات
کچھ لوگ دعا سے غیر منطقی نتائج کی امید رکھتے ہیں، مثلاً:
ایک شخص جہاز سے کودے اور دعا کرے کہ خدا اسے بچا لے، اور اچانک کوئی غیر مرئی قوت اسے واپس جہاز میں پہنچا دے۔
ایک طالب علم جو پورے سال پڑھائی نہ کرے، امتحان میں دعا کرے اور اچانک اس کے ذہن میں تمام جوابات آ جائیں۔
اگر ایسی بے قاعدگیاں حقیقت بن جائیں، تو کائنات کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ ہم کسی بھی مظہر کی پیش گوئی نہیں کر پائیں گے، اور یہ دنیا مکمل طور پر بے ترتیب ہو جائے گی۔
اللہ کی حکمت
اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ دنیا ایک منظم نظام کے تحت چلے۔ اگر ہر دعا کائنات کے اصولوں کو بدل سکتی، تو انسان کے لیے کسی چیز کی پیش گوئی کرنا یا دنیا میں کوئی نظم برقرار رکھنا ممکن نہ رہتا۔ اللہ تعالیٰ قادر ہونے کے ساتھ ساتھ مدبر اور حکیم بھی ہے، اور وہ انسانوں کی ہر من مانی خواہش کے مطابق کائنات کو نہیں چلاتا۔
خلاصہ
دعا کا مقصد مادی ممکنات میں تبدیلی لانا ہے، نہ کہ مادی محالات کو ممکن بنانا۔ کائنات کے قوانین اللہ کی حکمت کے تحت چلتے ہیں اور ان قوانین سے انحراف کرنے والی دعائیں غیر منطقی ہیں۔ اللہ تعالیٰ انسانوں کی فلاح کے لیے ایک متوازن نظام قائم کیے ہوئے ہے، اور یہ دنیا "شغل” کے لیے نہیں بنائی گئی۔