سوال:
کیا درست ہے کہ جس کا عقیدہ جتنا مضبوط ہوگا، وہ اتنا کم فتنوں کا شکار ہوگا ؟
جواب:
یہ بات درست ہے۔ ایمان کے بل بوتے پر ہی انسان فتنوں کے حوالے سے آگاہی حاصل کر سکتا ہے اور ان سے بچا ؤ اختیار کر سکتا ہے۔
❀ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے اوصاف میں ذکر فرمایا:
مكتوب بين عينيه كافر، يقرؤه كل مؤمن، كاتب وغير كاتب .
”دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ”کا فر“ لکھا ہوگا، یہ لفظ ہر مؤمن پڑھ لے گا، خواہ وہ مؤمن پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ ہو۔“
(صحیح مسلم : 2934)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
دل على أن المؤمن يتبين له ما لا يتبين لغيره؛ ولا سيما فى الفتن وينكشف له حال الكذاب الوضاع على الله ورسوله .
”یہ حدیث دلیل ہے کہ مؤمن پر وہ کچھ واضح ہوتا ہے، جو دوسرے پر نہیں ہوتا، خاص کرفتنوں کے وقت، نیز مؤمن کے لیے اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھنے والے کی حالت منکشف ہو جاتی ہے۔“
(مجموع الفتاوى : 45/20)
❀ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إن هذه الفتنة إذا أقبلت عرفها كل عالم، وإذا أدبرت عرفها كل جاهل
”فتنے جب سر اٹھاتے ہیں، تو اسی وقت ہر ( ثقہ ) عالم انہیں پہچان لیتا ہے، جبکہ جاہلوں کو فتنے کا علم اس کے ختم ہونے پر ہوتا ہے۔“
(طبقات ابن سعد : 165/7 ، وسنده صحيح)
فتنوں سے بچاؤ کے دو ہی طریقے ہیں ، علم نبوت اور ایمان ۔ ان کے بغیر فتنوں کی پہچان کا کوئی رستہ نہیں۔