سوال
کیا موجودہ دور میں حکومت کی چوری (یعنی ناجائز ٹیکس اور سر چارجز) کے بدلے میں کوئی شخص خود بھی چوری کر سکتا ہے، جب کہ حکومت مختلف قسم کے غیر ضروری چارجز اور ناقابل برداشت ٹیکس وصول کرتی ہے، جو ایک عام انسان کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں، ایسا کرنا جائز نہیں۔ کسی بھی حالت میں چوری کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ چوری، آخر چوری ہی ہوتی ہے، چاہے اس کے پیچھے کوئی بھی جواز پیش کیا جائے۔
البتہ، ایک استثنائی حالت موجود ہے جہاں خفیہ طور پر کسی چیز کو نکالنا جائز قرار دیا گیا ہے، اور وہ ہے:
❀ مسلمان قیدیوں کی رہائی کی صورت:
اگر کفار نے جہاد کرنے والے مسلمان مجاہدین کو قید کر رکھا ہو تو ان کی رہائی کے لیے خفیہ طور پر ان کو نکال لینا جائز ہے۔ اس بارے میں درج ذیل روایت موجود ہے:
’’ایک صحابی رضي الله عنه جن کا نام مرثد بن ابو مرثد تھا، یہ مکہ سے مسلمان قیدیوں کو اٹھا لایا کرتے اور مدینے پہنچا دیا کرتے تھے۔‘‘
(سنن ابی داود ۔ کتاب النکاح۔ باب فی قولہ الزانی لا ینکح الا زانیة ۔ جامع ترمذی ۔ ابواب التفسیر من سورۃ النور تفسیر ابن کثیر ۔ ج۳ ص۵۱۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب