سوال:
کیا حلالہ سے عورت پہلے شوہر کے نکاح میں آ سکتی ہے؟
جواب:
حلالہ زنا ہے۔ اس کے ساتھ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں ہوتی۔
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
سئل ابن عمر عن رجل طلق امرأته ثلاثا فتزوجها اخوه بغير امره فهل تحل للزوج الاول قال لا الا نكاح رغبة كنا نعد هذا زنا في عهد النبي صلى الله عليه وسلم
المستدرك للحاكم: 199/2، ح: 2806، السنن الكبرى للبيهقي: 208/7، وسندہ صحیح
ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے، پھر اس کا بھائی اس سے مشورہ کیے بغیر حلالہ کی نیت سے اس عورت سے نکاح کرے، کیا وہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: نہیں، صرف دوام کی نیت سے نکاح (صحیح ہے)، ہم اس (حلالہ) کو عہد نبوی میں زنا شمار کرتے تھے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حلالہ کے بارے میں پوچھا گیا، فرمایا:
هما زانيان وان مكثا عشر سنين او عشرين سنة اذا انه تزوجها بذلك
المطالب العالية لابن حجر: 1693، وسندہ صحیح
دونوں زانی ہیں، خواہ دس سال اکٹھے رہ چکے ہوں یا بیس سال، اگر وہ اس نیت سے نکاح کرے۔