سوال :
کیا حرام اشیاء کو بطور علاج استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جواب :
حرام اشیاء سے علاج کرنا درست نہیں، طارق بن سوید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو دوا بنانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔“
(صحیح مسلم کتاب الأشربة باب تحريم التداوي بالخمر وإنها ليست بدواء ح 1984، ابو داود کتاب الطب باب في الأدوية المكروهة ح 3873)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع کیا ہے۔“
(ابو داود کتاب الطب باب في الأدوية المكروهة 3870، بعد 3871، 3873)
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دوا نازل کی ہے اور ہر بیماری کی دوا بنائی، پس تم علاج کرو اور حرام کے ساتھ علاج نہ کرو۔
(ابو داود کتاب الطب باب في الأدوية المكروهة ح 3874، بعد 3869)
ان احادیث سے واضح ہو گیا کہ حرام اشیاء کو بطور علاج استعمال کرنا صحیح نہیں ہے، جو اطباء و حکماء یا ڈاکٹرز حرام اشیاء کو دوا میں استعمال کرتے ہیں انھیں اس فعل سے اجتناب کرنا چاہیے اور حلال و جائز اشیاء علاج کے لیے استعمال کرنی چاہییں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کے لیے حلال ادویہ پیدا کی ہیں، اس پر ماہر اطباء اور ڈاکٹرز کو غور کرنی چاہیے، تاکہ شریعت کے موافق علاج معالجہ کیا جائے، یہود و نصاریٰ اور کفار و ہنود کے پیچھے لگ کر حرام ادویہ تیار کرنا، پھر اس کی خرید و فروخت کرنا ایک مسلمان کا شیوہ نہیں ہونا چاہیے۔