کیا حائضہ عورت مسجد میں ذکر کر سکتی ہے؟ مسئلے کی وضاحت
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 3، متفرق مسائل، صفحہ 284

سوال

اہل حدیث مساجد میں علیحدہ سے عورتوں کے لیے انتظام موجود ہے۔ کیا حائضہ عورت مسجد کے کسی کونے میں بیٹھ کر ذکر و اذکار کر سکتی ہے؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت فرما دیں۔ (محمد فیاض دامانوی، بریڈفورڈ، انگلینڈ)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وجهوا هذه البيوت عن المسجد ، فأني لا أحل المسجد لحائظ ولا جنب
"ان گھروں (کے دروازوں) کو دوسری طرف پھیردو۔ کیونکہ میں مسجد کو حائضہ اور جنبی کے لیے حلال قرار نہیں دیتا۔”
(سنن ابی داؤد:232 وسندہ حسن وصححہ ابن خزیمہ:1327)

اس روایت کے راوی افلت بن خلیفہ صدوق ہیں۔
(دیکھئے تقریب التہذیب:546)

اور جسرہ بنت وجاجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی توثیق امام عجلی رحمۃ اللہ علیہ، حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت ہے۔ جمہور کی اس توثیق کے مقابلے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول:

عند جسرة عجائب

مرجوح ہے۔

نتیجہ

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ عورت نہ تو مسجد میں داخل ہو سکتی ہے اور نہ ہی مسجد میں ذکر و اذکار کر سکتی ہے۔

[1] اس سوال کے تفصیلی جواب کے لیے ملاحظہ ہو: اشاعۃ الحدیث:127۔128

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1