سوال:
کیا حائضہ عورت عیدگاہ جا سکتی ہے؟
جواب:
حائضہ عورت عیدگاہ جا سکتی ہے، بلکہ حدیث میں اس کی تاکید ہے۔
(صحیح البخاری: 981، صحیح مسلم: 890)
الحيض يخرجن، فيكن خلف الناس، يكبرن مع الناس.
حائضہ عورتیں نکلتیں اور لوگوں کے پیچھے بیٹھ جاتیں، وہ لوگوں کے ساتھ تکبیریں کہتیں۔
(صحیح مسلم: 890)
فيكن خلف الناس، فيكبرن بتكبيرهم، ويدعون بدعائهم، يرجون بركة ذلك اليوم، وطهرته.
حائضہ عورتیں لوگوں کے پیچھے ہوتیں، وہ ان کی تکبیروں کے ساتھ تکبیریں کہتیں، ان کی دعا کے ساتھ دعا مانگتیں اور اس مبارک دن کی برکت و فضیلت کی امید رکھتیں۔
(صحیح البخاری: 971)
معلوم ہوا کہ حائضہ عورت عیدگاہ جائے گی، ہاں! باپردہ، چادروں میں لپٹی ہوئی، شریف زادیوں کی طرح نگاہیں جھکا کر، ذکر الہی میں مشغول ہو کر عیدگاہ کا رخ کرے۔ نیز خاوند یا ولی کی اجازت بھی شامل ہونی چاہیے۔ سلف سے ایسا ہی ثابت ہے۔
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
كان عبد الله بن عمر يخرج إلى العيدين من استطاع من أهله.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی خواتین خانہ کو عیدگاہ لے جایا کرتے تھے۔
(مصنف ابن أبی شیبہ: 2/191، وسندہ صحیح)