سوال :
کیا رمضان میں دن کے وقت حرام گفتگو کرنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب ہم اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد پڑھتے ہیں:
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا كُتِبَ عَلَيكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ﴾ … سورة البقرة: ۱۸۳
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔”
روزے کا مقصد: تقویٰ اور عبادت کی رغبت
اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ روزے کا مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے، یعنی حرام کردہ امور سے اجتناب کرنا۔ تقویٰ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان:
❀ ان کاموں کو بجا لائے جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے،
❀ اور ان امور سے باز رہے جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی تنبیہ
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
«مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِه والجهلِ فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِی أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ»
(صحیح البخاری، الصیام، باب من لم یدع قول الزور والعمل به فی الصوم، حدیث: ۱۹۰۳)
"جو شخص جھوٹی بات کہنا اور اس پر عمل کرنا، نیز جہالت کا طرز عمل ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔”
حرام اقوال و افعال سے اجتناب کی تاکید
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ دار پر یہ کتنی سخت تاکید ہے کہ وہ:
❀ جھوٹ نہ بولے،
❀ غیبت نہ کرے،
❀ چغلی نہ کھائے،
❀ حرام لین دین نہ کرے،
❀ اور ہر قسم کے حرام افعال سے دور رہے۔
روزے کا اصل فائدہ
اگر کوئی شخص رمضان المبارک کے پورے مہینے میں:
❀ ان احکام پر عمل کرے جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے،
❀ اور ان امور سے دور رہے جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے،
تو قوی امید ہے کہ وہ پورے سال بھی راہ راست پر قائم رہے گا۔
روزہ دار کی کوتاہی
بدقسمتی سے بہت سے روزہ دار:
❀ رمضان کے دنوں میں اور دیگر ایام میں کوئی فرق نہیں کرتے،
❀ جھوٹ، دھوکہ دہی اور حرام گفتگو جیسی عادتوں کو رمضان میں بھی جاری رکھتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے اعمال سے روزے کا وقار اور احترام متاثر ہوتا ہے۔
کیا روزہ فاسد ہو جاتا ہے؟
❀ ان حرام باتوں سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا،
❀ لیکن اس کا اجر و ثواب کم ہو جاتا ہے،
❀ اور بعض اوقات تو روزے کا ثواب ضائع بھی ہو سکتا ہے۔
ھٰذا ما عندی والله أعلم بالصواب