کیا جگنو کو مار کر دوائی بنانا شرعاً جائز ہے

سوال

جگنو کو مار کر اس کی دوائی بنانا جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ:

  • علمی بنیاد: اب تک میرے علم میں نہیں آیا کہ جگنو کسی بیماری کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
  • ضرورت اور تجربہ: اگر تجربے کی بنیاد پر یہ ثابت ہو جائے کہ جگنو کسی خاص بیماری کے علاج میں مفید ہے تو بعض علماء اس کی اجازت دیتے ہیں۔
  • بلا ضرورت قتل کا مسئلہ: بلا ضرورت کسی جاندار کو مارنا درست نہیں۔
  • حشرات کے احکام: عام طور پر حشرات کے بارے میں شریعت میں واضح احکام کم ملتے ہیں۔
  • کنفرم معلومات: اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ جگنو کے ذریعے واقعی علاج ممکن ہے تو ضرورت کے تحت اسے پکڑ کر دوا بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1