کیا جماعت کیساتھ نماز پڑھنے والے کے لیئے بھی نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے؟
مرتب کردہ: محمد ندیم ظہیر بلوچ

اس مضمون میں ہم ان شاء اللہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ جن احادیث میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا حکم ہے وہ صرف اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے ہے یا جو امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اس کے لیے بھی یہی حکم ہے۔

سوال

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا صلاه لمن لم يقرا بفاتحه الكتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی
اس حدیث میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا حکم ہے۔ یہ حکم اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے ہے یا جو امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اس کے لیے بھی یہی حکم ہے؟

جواب

اس حدیث کی وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر دی ہے:

1 =حدیث ملاحظہ فرمائیں

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، ‏‏‏‏‏‏فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ وَرَاءَ إِمَامِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِي وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ

ترجمہ
عبایہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فجر پڑھی، آپ پر قرأت دشوار ہوگئی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے فرمایا: مجھے لگ رہا ہے کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کی قسم ہم قرأت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم ایسا نہ کیا کرو سوائے سورة فاتحہ کے اس لیے کہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عبادہ ؓ کی حدیث حسن ہے،

مسند احمد رقم الحديث 22750
معجم الصغير الطبرانی رقم الحدیث 266

حكم الحديث

قال شعيب الأرنؤط هذا حديث
صحيح و اسناد حسن

تشریح

اس حدیث میں واضح لفظ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف تم سورۃ الفاتحہ پڑھو امام کے پیچھے،جس نے سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی امام کے پیچھے اس کی نماز نہیں ہے۔

2= عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی وضاحت ملاحظہ فرمائیں

قال عَبايةُ-رَجُلًا مِن بَني تَميمٍ: سَمِعْتُ عُمَرَ بنَ الخَطّابِ -رَضِيَ اللهُ عنه- يقولُ: لا صَلاةَ إلّا بفاتِحةِ الكِتابِ، ومعَها، قالَ: قُلْتُ: أَرَأيْتَ إذا كُنْتُ خَلْفَ الإمامِ؟ قالَ: اقْرَأْ في نَفْسِك.

ترجمہ
عبادہ کہتے ہیں میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے نماز نہیں ہے مگر سورۃ فاتحہ کے ساتھ میں نے کہا اے امیر المومنین کیا خیال ہے اگر میں امام کے پیچھے ہوں انہوں نے کہا پھر اہستہ اواز میں پڑھ لے

الحاكم، المستدرك على الصحيحين (٧٩٣) • ]صحيح
سنن الدارقطني (١/٦٥٩) • إسناده صحيح • وابن أبي شيبة (٣٧٤٨)
البيهقي، الخلافيات للبيهقي (١٨٣١) • [صحيح]

3= محدثین کی وضاحت ملاحظہ فرمائیں

1= علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:152] قَالَ: «لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ»

وفی الحدیث ( ای حدیث عبادۃ ) دلیل علی ان قراۃ الفاتحۃ واجبۃ علی الامام والمنفرد والماموم فی الصلوٰت کلہا۔

ترجمہ
علامہ کرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس امر پر صاف دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا امام اور اکیلے اورمقتدی سب کے لیے تمام نمازوں میں واجب ہے
(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد3، ص: 63)

2= امام خطابی معالم السنن شرح ابوداؤد، ج1، ص: 205میں لکھتے ہیں:

ہذاالحدیث نص صریح بان قراۃ الفاتحۃ واجبۃ علی من صلی خلف الامام سواءجہرالامام باالقراۃ اوخافت بہا و اسنادہ جید لا طعن فیہ۔

ترجمہ
یعنی یہ حدیث نص صریح ہے کہ مقتدی کے لیے سورۃ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے۔ خواہ امام قرات بلند آواز سے کرے یا آہستہ سے۔
( مرعاۃ، ج1، ص: 619)

3= قال قسطلاني رحمه الله قراءة الفاتحه في كل ركعهٍ منفرداً او اماماً أَوْ مأموماً سواء ٌ أسَرَّ الامامُ او جهرَ
ترجمہ
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہر رکعت میں فاتحہ ضروری ہے نمازی خواہ منفرد ہو امام ہو یا مقتدی ہو اور خواہ امام قرات سری کرے یا جہری۔

ارشاد الساري شرح صحيح البخاري 2/455

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے