کیا تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کیا جائے گا؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کیا جائے گا؟

جواب:

تکبیرات عیدین میں رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو دونوں ہاتھوں کو بلند فرماتے، حتیٰ کہ جب وہ کندھوں کے برابر ہو جاتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله أکبر کہتے۔ پھر جب رکوع کا ارادہ فرماتے، تو دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے حتیٰ کہ وہ کندھوں کے برابر ہو جاتے، اسی حالت میں آپ الله أكبر کہتے۔ پھر رکوع فرماتے۔ جب آپ رکوع سے اپنی کمر اٹھانے کا ارادہ فرماتے، تو دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، پھر سمع الله لمن حمده کہتے۔ پھر سجدہ کرتے لیکن سجدے میں رفع الیدین نہیں فرماتے تھے، البتہ ہر رکوع اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر پر رفع الیدین فرماتے تھے حتیٰ کہ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز مکمل ہو جاتی۔
(سنن أبی داود: 722، المنتقى لابن الجارود: 178، والسياق له، وسندہ حسن)
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رکوع سے پہلے کہی جانے والی ہر تکبیر پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین فرماتے تھے۔ تکبیرات عیدین بھی چونکہ رکوع سے پہلے ہوتی ہیں، لہٰذا ان میں رفع الیدین کرنا سنت نبوی سے ثابت ہے۔
ائمہ دین کا مذہب:
❀ امام عبد الرحمن بن عمرو اوزاعی رحمہ اللہ (157ھ) سے تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا:
نعم، ارفع يديك مع كلھن.
ہاں، تمام تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین کیجئے۔
(أحكام العيدين للفريابي: 136، وسندہ صحیح)
❀ امام مالک بن انس رحمہ اللہ (179ھ) سے پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا:
نعم، ارفع يديك مع كل تكبيرة، ولم أسمع فيه شيئا.
ہاں، ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیجئے، میں نے اس بارے کوئی اختلاف نہیں سنا۔
(أحكام العيدين للفريابي: 137، وسندہ صحیح)
❀ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ (204ھ) فرماتے ہیں:
يرفع يديه في كل تكبيرة على جنازة خبرا، وقياسا على أنه تكبير وھو قائم، وفي كل تكبير العيدين.
نماز جنازہ اور عیدین کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کیا جائے گا، حدیث نبوی کی بنا پر بھی اور یہ قیاس کرتے ہوئے بھی کہ قیام کی تکبیر پر رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
(كتاب الأم: 1/127)
❀ امام اہل سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ (241ھ) فرماتے ہیں:
يرفع يديه في كل تكبيرة.
ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرے گا۔
(مسائل الإمام أحمد برواية أبي داود: 87)
❀ امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ (238ھ) کا بھی یہی مذہب ہے۔
(مسائل الإمام أحمد وإسحاق: 8/4054، م: 2890)
❀ امام ابوبکر ابن منذر نیشاپوری رحمہ اللہ (319ھ) فرماتے ہیں:
لأن النبي صلى الله عليه وسلم لما بين رفع اليدين في كل تكبيرة يكبرھا المرء وھو قائم، وكانت تكبيرات العيدين والجنائز في موضع القيام، ثبت رفع اليدين فيھا.
اس لیے بھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام میں ہر تکبیر پر رفع الیدین بیان فرمایا ہے اور عیدین و جنازہ کی تکبیرات بھی قیام ہی میں ہیں، لہٰذا ان تکبیرات میں رفع الیدین ثابت ہو گیا۔
(الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف: 5/426)
نیز فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے، رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرنے کو سنت بنایا ہے۔ یہ ساری صورتیں قیام کی حالت میں تکبیر کی ہیں۔ لہٰذا جو بھی شخص قیام کی حالت میں تکبیر کہے گا، وہ اسی سنت سے استدلال کرتے ہوئے رفع الیدین کرے گا۔
(الأوسط: 4/282)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے