سوال
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے: ‘‘تم طلاق’’، تو کیا اس کی بیوی مطلقہ ہو جائے گی؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل مسئلہ یہ ہے کہ طلاق، نکاح اور رجوع ایسی چیزیں ہیں کہ اگر انہیں مذاق میں بھی کہا جائے تو وہ نافذ ہو جاتی ہیں۔ جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہ حدیث حسن سند کے ساتھ ترمذی (کتاب الطلاق)، ابوداؤد وغیرہ میں وارد ہوئی ہے:
((ثلاث جدهن جدوهزلهن جدالنكاح والطلاق’والرجعه.))
’’تین چیزیں ایسی ہیں جن کا سنجیدہ ہونا بھی سنجیدہ ہے اور مذاق بھی سنجیدہ ہے: نکاح، طلاق اور رجوع۔‘‘
صورتِ مسئولہ کی وضاحت
آپ نے جو صورت ذکر کی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ الفاظ ‘‘تم طلاق’’ آپ کی زبان سے غیر ارادی طور پر نکلے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے نحو کی کتابوں میں ’’بدل غلط‘‘ کی مثال دی جاتی ہے کہ کسی کا کہنا مقصود ہو:
جاء زید (زید آیا)، لیکن زبان سے نکل جائے:
جاء حمار (گدھا آیا)۔ پھر فوراً اس کی اصلاح کرتے ہوئے کہا جائے: حمار کے بعد زید۔
- خطا اور مذاق میں فرق ہے۔
- مذاق میں الفاظ ادا کرنے کا ارادہ ہوتا ہے، لیکن نیت یہ ہوتی ہے کہ میں یہ الفاظ مذاق میں کہہ رہا ہوں۔
- جبکہ خطا میں نہ ارادہ ہوتا ہے اور نہ ہی مذاق کا قصد، بلکہ یہ محض زبان کی سبقت سے نکل جاتے ہیں۔
ایسی حالت کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث ہے:
((إن الله تجاوزلى عن أمتى الخطا والنسيان وما استكرهوا عليه.))
(رواه ابن ماجه)
’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے تین چیزوں کو معاف فرما دیا ہے: غلطی، بھول چوک اور جبر (زبردستی)۔‘‘
لہٰذا، اگر یہ الفاظ واقعی زبان سے خطا کی صورت میں نکلے ہیں تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
دانستہ صورت کا حکم
اب اگر بالفرض یہ الفاظ جان بوجھ کر ادا کیے گئے ہوں تو معاملہ نیت پر منحصر ہوگا:
- اگر نیت یہ تھی کہ ‘‘تم طلاق یافتہ ہو’’ تو اس صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی۔
- لیکن اگر نیت یہ نہیں تھی اور صرف الفاظ مبہم نکلے ہیں (مثلاً یہ جملہ ‘‘تم طلاق چاہتی ہو’’ وغیرہ بھی بن سکتا ہے)، تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔
اگر نیت واقعی طلاق دینے کی تھی تو وہ طلاق رجعی ہوگی، یعنی عدت کے دوران اس سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
خلاصہ
- اگر الفاظ غلطی سے نکل گئے ہیں → کوئی طلاق نہیں ہوگی۔
- اگر الفاظ جان بوجھ کر کہے گئے ہیں اور نیت طلاق دینے کی تھی → طلاق واقع ہو جائے گی، مگر وہ رجعی ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب