سوال:
کئی افراد تعویذ دیتے ہیں، اور ان کے پاس غیر محرم عورتوں کا ہجوم رہتا ہے۔ بعض اوقات وہ امام مسجد بھی ہوتے ہیں۔ وہ دلیل یہ دیتے ہیں کہ:
"قرآن شفا ہے، جیسے ڈاکٹر مریضوں کو ادویات دیتا ہے، اسی طرح ہم قرآن مجید کی آیات علاج کے لیے لکھ دیتے ہیں”۔
سوالات درج ذیل ہیں:
➊ کیا تعویذ دینا جائز ہے؟
➋ کیا غیر محرم عورتوں کا ہجوم جائز ہے؟
➌ کیا تعویذ دینے والا مستقل امام یا خطیب رکھا جا سکتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) تعویذ کا جواز:
✿ اگرچہ تعویذ میں قرآن و حدیث کی آیات لکھی جائیں، لیکن یہ عمل رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں۔
✿ تعویذ لکھ کر دینا شریعت کی روح کے مطابق نہیں، کیونکہ نبی ﷺ اور صحابہ کرامؓ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
(2) غیر محرم عورتوں کا ہجوم:
✿ غیر محرم عورتوں کو دیکھنا، انہیں چھونا، ان پر ہاتھ پھیرنا—چاہے یہ عمل تعویذ کے ساتھ ہو یا بغیر تعویذ کے—ہر حال میں ناجائز ہے۔
✿ اجتماعی یا انفرادی صورت میں بھی یہ عمل شریعت کے خلاف ہے۔
✿ صرف اضطراری حالت میں شریعت کچھ گنجائش دیتی ہے، ورنہ عمومی حالات میں غیر محرم خواتین کے ساتھ ایسا میل جول قطعاً جائز نہیں۔
(3) تعویذ دینے والا امام یا خطیب ہو سکتا ہے؟
✿ اس کا انحصار تعویذ دینے والے کے عقیدہ اور نظریہ پر ہے:
◈ اس کا تعویذ کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟
◈ کیا وہ شرکیہ و غیر شرکیہ، اور کفریہ و غیر کفریہ تعویذات میں فرق کرتا ہے یا نہیں؟
✿ جب تک ان امور کی تفصیلی معلومات فراہم نہ ہوں، تب تک اس سوال کا فیصلہ کن جواب دینا ممکن نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب