کیا تراویح کے بعد نوافل کی جماعت ہو سکتی ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا تراویح کے بعد نوافل کی جماعت ہو سکتی ہے؟

جواب:

جب کوئی تراویح پڑھ لے، تو بعد میں مزید نوافل پڑھ سکتا ہے، مثلاً کوئی شخص لیلۃ القدر کی تلاش میں تراویح کے بعد زائد نفل ادا کر کے شب بیداری کرے۔ یہ نوافل انفرادی بھی ادا کیے جا سکتے ہیں اور باجماعت بھی۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ ممنوع اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت نوافل پڑھنا چاہے، تو کوئی پابندی نہیں۔ سلف کے عمل سے اس کی تائید ہوتی ہے۔
❀ قیس بن طلق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ رمضان میں ایک دن سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے۔ شام پڑ گئی، تو ہمارے پاس افطاری کی۔ اسی رات ہمیں قیام کروایا اور وتر پڑھائے۔ پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔ وتر باقی رہ گئے تو ایک آدمی کو آگے کیا اور فرمایا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھائیں۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
لا وتران فى ليلة.
”ایک رات میں دو بار وتر نہیں۔“
(سنن أبي داود: 1439، سنن النسائي: 1680، سنن الترمذي: 470، وسنده حسن، وأخرجه أحمد: 23/4، وسنده حسن أيضًا)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن، جب کہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (1101) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (2449) نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے ”حسن “قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 481/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے