کیا بھینس کی قربانی جائز ہے؟ تفصیلی شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) جلد 2، صفحہ 181

بھینس کی قربانی کا حکم

سوال:

کیا بھینس کی قربانی جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے جانوروں کے بارے میں کتاب و سنت سے اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری کی قربانی ثابت ہے۔ اس حوالے سے یہ بات واضح اور درست ہے کہ بھینس گائے کی ایک قسم ہے، اور ائمہ اسلام کا اس پر اجماع (اتفاق رائے) ہے۔

ائمہ کرام کے اقوال:

1. امام ابن المنذرؒ (متوفی ۳۱۸ھ) فرماتے ہیں:

"واجمعوا علی ان حکم الجوامیس حکم البقر”
اور اس بات پر اجماع ہے کہ بھینسوں کا وہی حکم ہے جو گائیوں کا ہے۔
(الاجماع، کتاب الزکاۃ ص۴۳ حوالہ: ۹۱)

2. امام ابن قدامہؒ (متوفی ۶۲۰ھ) لکھتے ہیں:

"لاخلاف فی هذا نعلمه”
اس مسئلہ میں ہمارے علم کے مطابق کوئی اختلاف نہیں۔
(المغنی، ج۲، ص۲۴۰، مسئلہ: ۱۷۱۱)

فقہی استدلال اور احتیاط کا پہلو:

زکوٰۃ کے مسائل میں بھی اس بات پر اجماع موجود ہے کہ بھینس گائے کی جنس میں شامل ہے۔
◈ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے۔

تاہم:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے بھینس کی قربانی کا صراحتاً کوئی ثبوت موجود نہیں۔
◈ لہٰذا افضل اور محتاط عمل یہی ہے کہ قربانی کے لیے اونٹ، گائے، بیل، بھیڑ یا بکری کا انتخاب کیا جائے۔
بھینس کی قربانی سے اجتناب کرنا بہتر اور زیادہ محتاط عمل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے