کیا بوڑھے والدین کا نان و نفقہ اولاد کے ذمہ ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا بوڑھے والدین کا نان و نفقہ اولاد کے ذمہ ہے؟

جواب:

جب والدین بڑھاپے میں پہنچ جائیں اور مالی و جسمانی طور پر محتاج ہو جائیں، تو ان کی خدمت خاطر کرنا اور ان کی تمام تر بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا اولاد کے ذمہ ہے۔ والدین سے حسن سلوک کا یہی تقاضا ہے، ورنہ اولاد گناہ گار ہوگی۔
” ❀ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منبر لائیں۔ ہم منبر لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، تو آمین کہا۔ دوسری سیڑھی پر پہنچے، تو آمین کہا۔ جب تیسری سیڑھی پر چڑھے، تو پھر آمین کہا۔ نیچے تشریف لائے، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج ہم نے آپ سے خلاف معمول بات سنی۔ فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہنے لگے: اس کے لیے ہلاکت ہو، جو رمضان پائے لیکن اس کی مغفرت نہ ہو سکے۔ میں نے آمین کہہ دیا۔ دوسری سیڑھی پر پہنچا، تو جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ بھی ہلاک ہو، جس کے پاس آپ کا تذکرہ ہو لیکن وہ آپ پر درود نہ پڑھے۔ میں نے آمین کہا۔ تیسری پر چڑھا، تو جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ بھی ہلاک ہو، جس کے پاس اس کے ماں باپ، دونوں یا ایک بوڑھا ہو اور وہ اس کے جنت میں داخلے کا سبب نہ بن سکیں۔ میں نے پھر آمین کہہ دیا۔“
(المستدرك على الصحيحين للحاكم: 153/4، وسنده حسن)
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح الاسناد اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ”صحیح “کہا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے