کیا بدگمانی شیطان کی طرف سے ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
« إن جبريل عليه السلام شق عن قلب اللنبي صلى الله عليه وسلم، فاستخرج منه علقة سوداء، فقال: هذا حظ الشيطان منك »
”بلاشبہ جبریل علیہ السلام نے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا دل مبارک چاک کیا، اس سے سیاہ رنگ کا جما ہوا خون نکالا، پھر فرمایا : یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن سے شیطان کا حصہ ہے۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 162]
ام المومنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کی زیارت کے لیے آپ کے پاس آئی، میں نے آپ سے بات چیت کی، پھر میں واپس جانے کے لیے اٹھی، آپ میرے ساتھ اٹھے تاکہ مجھے واپس چھوڑ آئیں، انصار کے دو آدمیوں کا وہاں سے گزر ہوا، جب انھوں نے نبی کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«على رسلكما إنها صفية بنت حيي فقالا: سبحان الله يا رسول الله! فقال: إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم. و إني خشيت أن يقذف فى قلوبكما شرا. أو قال: شيئا »
اپنی چال برقرار رکھو۔ یہ صفیہ بنت حیی ہے، ان دونوں نے تعجباً کہا: سبحان اللہ، اے اللہ کے رسول ! (آپ کیسی بات کر رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ شیطان ابن آدم میں خون کی طرح چلتا ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمھارے دلوں میں کوئی شر ڈال دے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”شر“ کے بجائے ”شے“ کا لفظ بولا۔ [صحيح البخاري، رقم الحديث 1930 صحيح مسلم، رقم الحديث 2175]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل