کیا ایک گواہ اور ایک قسم سے فیصلہ ہو سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا ایک گواہ اور ایک قسم سے فیصلہ ہو سکتا ہے؟

جواب:

اگر مدعی کے پاس ایک گواہ ہو، تو اس سے ایک قسم لے کر فیصلہ اس کے حق میں کیا جا سکتا ہے، اس صورت میں مدعی علیہ سے قسم نہیں لی جائے گی۔
❀ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاهد ويمين
”رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ فرما دیا۔ (کسی فیصلہ کے لیے دو گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے، اگر دو گواہ نہ ہوں، تو ایک گواہ اور مدعی کی قسم پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔)“
(صحيح مسلم: 1712)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى باليمين مع الشاهد الواحد
”رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ فرما دیا۔“
(سنن أبي داود: 3610، سنن الترمذي: 1343، وسنده صحيح)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن غریب“، امام ابو عوانہ رحمہ اللہ (6015) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (5073) نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى باليمين مع الشاهد
”رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے قسم اور گواہ پر فیصلہ فرما دیا۔“
(مسند الإمام أحمد: 305/3، سنن الترمذي: 1344، سنن ابن ماجه: 2369، وسنده حسن)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے