کیا ایک سفر میں ایک سے زائد عمرے کرنا جائز ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل – حج و عمرہ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 293

سوال

کیا ایک سفر میں دو یا زیادہ عمرے ادا کیے جا سکتے ہیں؟ اگر ایسا ممکن ہے تو پھر رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرامؓ میں سے کسی نے ایسا کیوں نہیں کیا، حالانکہ عمل خیر میں سب سے آگے بڑھنے والے وہی لوگ تھے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک ہی سفر میں متعدد طواف ادا کرنے کی جو دلیل رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، وہی دلیل اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ ایک سفر میں ایک سے زائد عمرے کیے جا سکتے ہیں۔

اس موضوع پر مزید تفصیل اور دلائل کے لیے زاد المعاد، الجزء الثانی، صفحات 92، 93، 94 کا مطالعہ مفید ہوگا۔

صحابہ کرامؓ نے ایسا کیوں نہ کیا؟

یہ سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب یہ بات واضح ہو جائے کہ صحابہ کرامؓ میں سے کسی نے ایسا نہیں کیا۔ لہٰذا اس کے جواب سے پہلے ہمیں اس بات کی دلیل درکار ہے کہ:

کیا واقعی صحابہ کرامؓ میں سے کسی نے ایک ہی سفر میں ایک سے زیادہ عمرے نہیں کیے؟

اگر یہ بات قطعی طور پر ثابت ہو جائے کہ صحابہؓ نے ایسا نہیں کیا، تو پھر یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ "کیوں نہیں کیا؟”

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1