کیا ایام تشریق میں فرض نمازوں کے بعد تکبیرات کہی جائیں گی؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا ایام تشریق میں فرض نمازوں کے بعد تکبیرات کہی جائیں گی؟

جواب:

ایام تشریق میں فرائض کے بعد تکبیرات بآواز بلند پڑھنا مشروع ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ
(سورۃ الحج: 37)
تا کہ تم اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو، کہ اس نے تمہیں ہدایت دی ہے۔
وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ
(سورۃ البقرة: 203)
ایام معدودات میں اللہ کا ذکر کرو۔
اس آیت کی تفسیر میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
هِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ.
(معرفة السنن والآثار للبیہقی: 4/255، وسندہ صحیح)
یہاں ایام تشریق مراد ہیں۔
اس کی سند کو حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ (البدر المنير: 6/430) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (التلخيص الحبير: 2/108) نے صحیح کہا ہے۔
تکبیرات کا آغاز یوم عرفہ (نو ذوالحجہ) کی نماز فجر سے ہوتا ہے اور اختتام تیرہ ذوالحجہ کی عصر کے بعد ہوتا ہے۔ اس پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اجماع نقل کیا ہے۔
(العُدّة في أصول الفقه لابن الفراء: 4/1061)
یکم ذوالحجہ سے ان تکبیرات کا آغاز کرنے پر کوئی دلیل نہیں۔
ابو وائل شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نو ذوالحجہ کو نماز فجر سے لے کر آخری یوم تشریق (تیرہ ذوالحجہ) کو نماز عصر کے بعد تک تکبیرات پڑھتے تھے۔
(مصنف ابن أبی شیبہ: 2/165، وسندہ صحیح)
یہ تکبیرات بآواز بلند فرض نمازوں کے بعد بھی کہنی چاہئیں اور عام اوقات میں بھی۔
❀ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ (795ھ) فرماتے ہیں:
اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ ان دنوں (نو ذوالحجہ سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک) میں فرض نمازوں کے بعد تکبیرات کہنا مشروع ہے۔ اس باب میں کوئی مرفوع صحیح حدیث نہیں، البتہ آثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ اور مسلمانوں کا عمل منقول ہے۔
(فتح الباري لابن رجب: 9/22)
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں اپنے خیمے میں (بآواز بلند) تکبیرات کہتے تھے کہ حاضرین مسجد آپ رضی اللہ عنہ کی تکبیر کو سن لیتے، وہ بھی تکبیرات کہنے لگتے، تو بازار والے سن لیتے، وہ بھی تکبیرات کہنے لگتے، یوں منیٰ ایک ساتھ تکبیر سے گونج اٹھتا۔
(السنن الكبرى للبیہقی: 6267، وسندہ صحیح)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے:
آپ رضی اللہ عنہ ان دنوں (ایام تشریق) میں منیٰ کے اندر فرض نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمے میں اور چلتے پھرتے تکبیرات کہتے تھے۔
(الأوسط لابن المنذر: 4/299، وسندہ حسن)
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمان نو ذوالحجہ کو فرض نماز کے بعد قبلہ کی طرف منہ کر کے یہ تکبیرات پڑھتے تھے:
اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.
اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، تعریف و ثناء بھی اسی کی ہے۔
(مصنف ابن أبی شیبہ: 2/167، وسندہ صحیح)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نو ذوالحجہ کی نماز فجر سے لے کر تیرہویں ذوالحجہ کی شام تک یہ تکبیرات پڑھتے تھے:
اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَجَلُّ، اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.
اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، وہ انتہائی عظمت والا ہے، وہ سب سے بڑا ہے، تعریف بھی اسی کی ہے۔
(مصنف ابن أبی شیبہ: 2/167، وسندہ صحیح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے