کیا اکیلی بیوی یا محرم عورت امام کے برابر کھڑی ہو سکتی ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا اکیلی بیوی یا محرم عورت امام کے برابر کھڑی ہو سکتی ہے؟

جواب:

نہیں ہو سکتی۔ عورت اکیلی بھی ہو، تو پیچھے کھڑی ہوگی، اکیلی عورت ایک مستقل صف ہے۔
❀ عبد اللہ بن ابی طلحہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
”سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے عمیر فوت ہوئے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے گھر میں عمیر کی نماز جنازہ پڑھائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہوئے، ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے خاوند ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ وہاں ان کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔“
(شرح معاني الآثار للطحاوي: 508/1، المستدرك للحاكم: 365/1، وسنده صحيح)
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے ”صحیح بخاری و مسلم رحمهااللہ کی شرط پر صحیح“ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
صف بندی کا یہ طریقہ نماز جنازہ کے ساتھ خاص ہے کہ امام کے پیچھے مرد اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے، جبکہ عام نمازوں میں صف کے پیچھے اکیلے مرد کی نماز نہیں ہوتی۔
❀ سیدنا ابو سعید مولیٰ ابو اسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”میں نے شادی کی۔ رخصتی کی رات میرے پاس بہت سے صحابہ موجود تھے۔ نماز کا وقت آیا، تو ابو ذر رضی اللہ عنہ نے امامت کروانا چاہی، لیکن حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انہیں کھینچ لیا اور فرمایا: گھر والا نماز پڑھانے کا زیادہ مستحق ہے۔ پھر انہوں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا ایسے ہی ہے؟ فرمایا: جی ہاں! ابو سعید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی، حالانکہ میں اس وقت غلام تھا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ جب میں اپنی بیوی کے پاس جاؤں، تو دو رکعت ادا کروں اور اگر اس نے بھی پڑھنی ہوں، تو میرے پیچھے نماز پڑھ لے۔“
(الأوسط لابن المنذر: 156/4، وسنده حسن؛ مصنف ابن أبي شيبة: 217/2 مختصرًا)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے