کیا ان شاء اللہ کہہ کر قسم اٹھانے سے کفارہ ساقط ہو جاتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

میرے والد نے مجھ سے مرغ نہ کھانے کا عہد لیا، تو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں ان شاء اللہ مرغ نہیں کھاؤں گا۔ تو کیا میں اب مرغ کھا سکتا ہوں؟

جواب:

قسم کے ساتھ اگر ”ان شاء اللہ“ کہہ دیا جائے، تو قسم بے اثر ہو جاتی ہے، اسے توڑنے پر کفارہ نہیں آتا۔ لہذا آپ مرغ کھا سکتے ہیں، آپ پر کفارہ نہیں ہے۔
❀ شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) لکھتے ہیں:
”اہل علم کا اجماع ہے کہ جو شخص یوں قسم اٹھائے کہ اللہ کی قسم! ان شاء اللہ کل میں قرضہ یا دیت ادا کر دوں گا یا غصب شدہ چیز لوٹا دوں گا یا ظہر یا عصر پڑھوں گا یا رمضان کے روزے رکھوں گا وغیرہ، پھر اگر وہ اس قسم کو پورا نہیں کر سکا تو کفارہ نہیں ہوگا، کیونکہ اس نے ان شاء اللہ کہہ دیا تھا کہ اللہ چاہے گا، تو کروں گا اور اللہ نے نہیں چاہا کہ وہ ایسا کرے۔“
(مجموعة الرسائل والمسائل: 151/5)
❀ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ) لکھتے ہیں:
”کسی کام پر قسم اٹھانے کے بعد اگر کہے کہ اللہ کی قسم! ان شاء اللہ میں فلاں کام کروں گا یا یوں کہے کہ اگر اللہ نے چاہا، تو یہ کام کروں گا، یا کہے: اگر اللہ نے نہ چاہا تو نہیں کروں گا۔ ایسے الفاظ کا استعمال بھی درست ہے کہ اگر میں چاہوں گا کر دوں گا نہ چاہا، تو نہیں کروں گا یا یوں کہے کہ کام کروں گا، اگر اللہ نے میرا ارادہ نہ بدلا یا مجھے کوئی اور کام نہ کرنا پڑا تو، اسی طرح قسم کو کسی ذات کے ساتھ معلق کر دینا کہ اگر فلاں نے چاہا تو کروں گا ورنہ نہیں، تو یہ بھی صورتیں قسم کو بے اثر کر دیتی ہیں۔ اب اگر یہ قسم توڑ بھی دے، تو اس پر کفارہ نہیں ہوگا۔“
(المحلى بالآثار: 301/6)
① سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”اللہ کے نبی سیدنا سلیمان بن داود علیہما السلام نے قسم اٹھائی کہ آج رات ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا، ہر ایک بیٹا جنم دے گی اور وہ سب بیٹے اللہ کے راستے میں قتال کریں گے۔ آپ کے ساتھی یا فرشتے نے عرض کیا: ان شاء اللہ کہہ لیجئے، سیدنا سلیمان علیہما السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے، تو ایک ہی عورت کے ہاں بیٹا پیدا ہوا اور وہ بھی معذور، رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اگر سلیمان علیہما السلام ان شاء اللہ کہہ دیتے، تو ان کی قسم بھی نہ ٹوٹتی اور حاجت برآوری بھی ہو جاتی۔“
(صحيح مسلم: 1654)
② سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
من حلف على يمين، فقال: إن شاء الله فقد استثنى
”ان شاء اللہ کہہ کر اٹھائی جانے والی قسم پر کفارہ نہیں ہوتا۔“
(مسند الإمام أحمد: 10/2، سنن أبي داود: 3261، سنن النسائي: 3860، سنن الترمذي: 1531، سنن ابن ماجه: 2105، وسنده صحيح)
مسند حمیدی (707) میں سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے سماع کی تصریح کردی ہے، ان کے بہت سارے متابع بھی ہیں۔ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن“، امام ابن الجارود رحمہ اللہ (928)، امام ابو عوانہ رحمہ اللہ (5991) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (4339) نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
من حلف فاستثنى، فإن شاء رجع وإن شاء ترك غير حنث
”جس نے ان شاء اللہ کہہ کر قسم اٹھائی، وہ چاہے تو کام کرے، چاہے تو چھوڑ دے، اس پر کفارہ نہیں ہوگا۔“
(سنن أبي داود: 3262، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے