کیا انبیاء کے بھی دشمن ہوتے تھے
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

187۔ کیا یہ سچ ہے کہ انبیاء کے بھی دشمن ہوتے تھے اور کیا وہ انسانوں سے تھے یا جنوں سے ؟
جواب :
فرمان باری تعالیٰ ہے :
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴿١١٢﴾
”اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا، ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا رہتا ہے اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑ انھیں اور جو وہ جھوٹ گھڑتے ہیں۔ “ [الأنعام: 112]
یعنی اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! جیسے ہم نے آپ کے کچھ دشمن بنائے، جو آپ کی مخالفت اور آپ سے عداوت رکھتے ہیں، بایں طور ہم نے آپ سے قبل آنے والے ہر نبی کے لیے دشمن ٹھہرائے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی دشمنی پریشان نہ کرے، جیسے الله تعالی نے دوسرے مقام پر فرمایا :
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ﴿٣١﴾
”اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے مجرموں میں سے کوئی نہ کوئی دشمن بنایا اور تیرا رب ہدایت دینے والا اور مدد کرنے والا کافی ہے۔ “ [الفرقان: 31 ]
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ سے معلوم ہوا کہ ان کے دشمن جنوں اور انسانوں دونوں ہی سے شیطان تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: