سوال :
کیا امام بخاری رحمہ اللہ مدلس تھے؟
جواب :
امام بخاری رحمہ اللہ مدلس نہیں تھے ۔
❀ علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ (855ھ) لکھتے ہیں:
استبعد هذا.
”امام بخاری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دینا بعید ہے۔“
( عُمدة القاري : 65/23)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) فرماتے ہیں:
إن قلت : هذا يقتضي أن يكون البخاري مدلسا ولم يصفه أحد بذلك إلا أبو عبد الله بن منده وذلك مردود عليه . قلت : لا يلزم من هذا الفعل الاصطلاحي له أن يوصف بالتدليس لأنا قد قدمنا الأسباب الحاملة للبخاري على عدم التصريح بالتحديث فى الأحاديث التى علقها حتى لا يسوقها مساق أصل الكتاب فسواء عنده علقها عن شيخه أو شيخ شيخه وسواء عنده كان سمعها من هذا الذى علقه عنه أو سمعها عنه بواسطة ثم إن عن فى عرف المتقدمين محمولة على السماع قبل ظهور المدلسين وكذا لفظة قال لكنها لم تشتهر اصطلاحا للمدرسين مثل لفظة عن فحينئذ لا يلزم من استعمال البخاري لها أن يكون مدلسا وقد صرح الخطيب بأن لفظة قال لا تحمل على السماع إلا إذا عرف من عادة المحدث أنه لا يطلقها إلا فيما سمع.
”اگر آپ کہیں کہ اس سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مدلس ہونا ثابت ہوتا ہے، تو انہیں ابو عبداللہ ابن مندہ رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے مدلس نہیں کہا۔ ابن مندہ رحمہ اللہ کی یہ بات رد ہے۔
میں کہتا ہوں : اس عمل سے یہ لازم نہیں آتا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دیا جائے ، کیونکہ پہلے ان اسباب کا ذکر کر چکے ہیں ، جن کی بنا پر امام بخاری رحمہ اللہ نے معلق روایات میں سماع کی صراحت نہیں کی ، نیز امام بخاری رحمہ اللہ انہیں اصل بخاری میں ذکر نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس میں فرق نہیں کیا کہ معلق روایت ان کے اپنے شیخ سے ہو، یا شیخ کے شیخ سے، خواہ وہ روایت اسی سے سنی ہوئی ہو جس سے معلق بیان کی ہے یا کسی دوسرے کے واسطہ سے سنی ہو۔ پھر متقدمین کی اصطلاح میں لفظ ”عن“ مدلسین کے ظہور سے قبل سماع پر محمول ہوتا تھا، اسی طرح لفظ ” قال“ ہے۔ لفظ ”عن“ مدلسین کے لیے اصطلاحی طور پر مشہور نہیں ہوا۔ تو اس لحاظ سے امام بخاری رحمہ اللہ کے” عن“ استعمال کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ رحمہ اللہ مدلس ہیں، نیز خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ لفظ ”قال“ سماع پر محمول نہیں ہوتا، البتہ اگر محدث کی عادت ہو کہ وہ اس لفظ کا اطلاق اسی روایت پر کرتے ہیں، جو اس نے سنی ہوئی ہوتی ہے۔“
(تغليق التعليق : 9/2)