کیا اللہ عرش پر ہے؟ قرآن و حدیث سے دلائل کے ساتھ وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 3، توحید و سنت کے مسائل، صفحہ 64

کیا اللہ تعالیٰ عرش پر ہے؟ – قرآن، حدیث، آثار صحابہ اور عقل کی روشنی میں مکمل وضاحت

سوال

محترم حافظ صاحب! کیا اللہ تعالیٰ عرش پر ہے؟ اگر ہے تو قرآن و حدیث کی روشنی میں دلائل فراہم کریں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
(سائل: ملک عطاء الرحمٰن، درہ، خانپور)

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

آپ کے سوال کا تفصیلی جواب درج ذیل مضمون کی صورت میں پیش خدمت ہے:

مسئلہ: "استواء الرحمٰن علی العرش”

قرآن مجید کی روشنی میں

1. اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا

﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ﴾
"بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوا۔”
(سورۃ الاعراف: 54)

یہی مضمون مندرجہ ذیل سورتوں میں بھی دہرایا گیا ہے:
سورۃ یونس:3، الرعد:2، طٰہٰ:5، الفرقان:59، السجدۃ:4، الحدید:4۔

استویٰ کا معنیٰ ہے: "ارتفع، علا” یعنی "بلند ہوا”۔
(صحیح بخاری، کتاب التوحید، تحقیقی مقالات 1/13-14)

2. عرش پانی پر تھا

﴿وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ﴾
"اس کا عرش پانی پر تھا۔”
(ھود:7)

دیگر حوالہ جات: التوبہ:129، الانبیاء:22، المومنون:116، النمل:26، المومن:7،15، الزخرف:82، البروج:15

3. قیامت کے دن عرش کو اٹھانے والے فرشتے

﴿وَيَحمِلُ عَرشَ رَبِّكَ فَوقَهُم يَومَئِذٍ ثَمـٰنِيَةٌ﴾
"اور اس دن آپ کے رب کا عرش اپنے اوپر آٹھ فرشتے اٹھائیں گے۔”
(الحاقۃ:17)
(مزید دیکھئے: الزمر:75)

4. اللہ آسمان میں ہے

﴿ءَأَمِنتُم مَن فِى السَّماءِ﴾
"کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان میں ہے…”
(سورۃ الملک:16)

(دیگر حوالہ جات: الملک:17، القصص:38، المومن:36-37، بنی اسرائیل:42، الانعام:18، 61، النحل:56، البقرۃ:144)

5. حضرت عیسیٰؑ کو اللہ نے اپنی طرف اٹھایا

﴿بَل رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيهِ﴾
"بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا۔”
(النساء:157-158)
(دیکھئے: آل عمران:55)

اجماع امت ہے کہ حضرت عیسیٰؑ آسمان پر زندہ ہیں، اور وہ نزول فرما کر دجال کو قتل کریں گے۔
(تحقیقی مقالات: 1/87)

6. امور کی تدبیر آسمان سے زمین تک

﴿يُدَبِّرُ الأَمرَ مِنَ السَّماءِ إِلَى الأَرضِ ثُمَّ يَعرُجُ إِلَيهِ﴾
"آسمان سے زمین تک تدبیر امور کرتاہے پھر وہ(امر) اس کی طرف چڑھتا ہے ایک دن میں(کہ) جس کی مقدار ہزار سال ہے۔”
(السجدۃ:5)

7. کلماتِ طیبہ اور اعمالِ صالحہ اللہ کی طرف چڑھتے ہیں

﴿إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ الصّـٰلِحُ يَرفَعُهُ﴾
"اسی کی طرف چڑھتی ہیں پاکیزہ باتیں اور صالح عمل وہی اسے(بھی) اوپر اٹھاتا ہے”
(الفاطر:10)

8. رب کا قیامت کے دن آنا

﴿وَجاءَ رَبُّكَ وَالمَلَكُ صَفًّا صَفًّا﴾
"آپ کا رب آئے گا اور فرشتے صف بہ صف۔”
(الفجر:22)

9. اللہ کی صفات

﴿لَيسَ كَمِثلِهِ شَىءٌ وَهُوَ السَّميعُ البَصيرُ﴾
"اس جیسا کوئی بھی نہیں ہے اور وہ سننے ،دیکھنے والا ہے۔”
(الشورى:11)

احادیث کی روشنی میں

1. لونڈی سے سوال: اللہ کہاں ہے؟

((أين الله؟)) اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟
لونڈی نے جواب دیا: ((فِي السَّمَاءِ)) آسمان پر ہے ۔
آپ نے پوچھا:میں کون ہوں؟اس نے کہا:آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس لونڈی کے مالک سے فرمایا:
((أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ))اسے آزاد کردو کیونکہ یہ ایمان والی ہے۔
(صحیح مسلم: 537، ترقیم دارالسلام: 1199)

2. یوم عرفہ کا خطبہ

"اے اللہ! گواہ رہ”
(صحیح مسلم 1/397، ح: 1218)

3. رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرماتا ہے

"ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ”
"رحم کرنے والوں پر رحمٰن فرماتا ہے ،تم زمین والوں پر رحم کروتم پر جو آسمان میں(اوپر) ہے رحم فرمائے گا”
(ترمذی 2/14، صحیح الحاکم 4/159، الذہبی، سند حسن)

4. آسمان کی خبریں آپؐ کو آتی ہیں

"أَلَاتَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً”
"کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے اور میں اس کا امین ہوں جو آسمان میں ہے۔میرے پاس صبح وشام آسمان کی خبریں آتی ہیں۔”
(صحیح بخاری 2/624، صحیح مسلم 1/341، ح: 1064)

آثار صحابہ رضوان اللہ علیہم

1. ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خطبہ

"اللہ آسمان میں زندہ ہے، اس پر موت نہیں آئے گی”
(الرد علی الجھمیۃ للدارمی ص 78، سند حسن)

2. زینب بنت حجشؓ کا فخر

"وَزَوَّجَنِي اللَّهُ تَعَالَى مِنْ فَوْقِ سَبْعِ سَمَوَاتٍ”
"مجھے اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بنایا ہے۔
(صحیح بخاری:7420)

3. ابن عباسؓ کا قول

"اللہ نے آپؓ کی براءت سات آسمانوں سے اوپر سے نازل کی ہے”
(طبقات ابن سعد8/70، سند حسن)

4. ابن مسعودؓ کی روایت

عرش اور اللہ تعالیٰ کی بلندی کا تذکرہ
(کتاب التوحید لابن خزیمہ 1/244، سند حسن)

5. سلمان فارسیؓ کا قول

اللہ حیا فرماتا ہے کہ بندہ خالی ہاتھ لوٹے
(مستدرک حاکم 1/497، صحیح علی شرط الشیخین)

6. سیدہ عائشہؓ کا قول

"اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر سے جانتا ہے کہ میں عثمان کے قتل کو پسند نہیں کرتی تھی”
(الرد علی الجھمیۃ ص 27، صحیح الاسناد)

اجماعِ صحابہ و تابعین

تمام صحابہؓ و تابعینؒ کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر عرش پر مستوی ہے، البتہ کیفیت معلوم نہیں۔

جہمیہ کے شبہات اور ان کے جوابات

شبہ:

﴿هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا﴾
” وہ ان کے ساتھ ہے وہ جہاں بھی ہوں۔
(المجادلۃ:7)

➊ یہ آیات اللہ کے علم پر دلالت کرتی ہیں۔
➋ آیات میں "یعلم، نعلم” جیسے الفاظ خود موجود ہیں۔
➌ دیگر آیات و احادیث ان آیات کے عمومی مفہوم کی تخصیص کرتی ہیں۔
➍ اللہ کے لیے "حاضر” کا لفظ قرآن، حدیث یا اجماع سے ثابت نہیں۔

عقلی دلائل

✿ دعا کے وقت ہاتھ اوپر اٹھانا۔
✿ معراج کی رات نبیؐ اللہ کے پاس گئے۔
✿ فرشتوں کا اوپر نیچے آنا۔
✿ خالق اپنی مخلوق سے جدا ہوتا ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے