سوال:
کیا اعتکاف صرف مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ میں جائز ہے؟
جواب:
اعتکاف ہر اس مسجد میں جائز ہے جہاں جماعت ہوتی ہو۔ تین مساجد (مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ) تک محدود ہونے کی روایت ضعیف ہے۔
(شرح مشكل الآثار: 7/201، السنن الكبرى للبيهقي: 4/519)
یعنی حافظ ذہبی و سخاوی کے نزدیک بھی اس حدیث کی ساری سندیں ”ضعیف“ ہیں اور اس کی کوئی ایک بھی سند حسن یا صحیح نہیں۔ البتہ وہ ان ساری ”ضعیف“ سندوں کے مل کر قابل حجت ہونے کا نظریہ رکھتے ہیں۔ ان کی یہ بات ان کے تساہل پر مبنی ہے اور کئی اعتبار س محل نظر ہے:
کئی سندوں میں کذاب اور متہم بالکذب راوی موجود ہیں، خود حافظ ذہبی ملالہ نے بھی اسی حدیث کی بعض سندوں کے راویوں کو کذاب اور متروک قرار دیا ہے۔
کئی ”ضعیف“ سندوں کے باہم مل کر قابل حجت بننے کا نظریہ متقدمین ائمہ دین کے ہاں رائج نہیں تھا۔ یہ بعد کے ادوار میں متاخرین نے بنایا اور اپنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تساہل پسندانہ قاعدے کے نفاذ میں متاخرین بھی اختلاف کا شکار ہیں۔اسی حدیث کا معاملہ دیکھ لیں کہ ضعیف + ضعیف = قابل حجت کے قاعدے کو تسلیم کرنے والے اہل علم ہی اس کے حکم میں مختلف ہیں، بعض اسے ”ضعیف“ بلکہ من گھڑت قرار دیتے
ہیں تو بعض اسے قابل حجت بتارہے ہیں۔