سوال:
بعض خطیب اور واعظین جوشِ خطابت میں دعویٰ کرتے ہیں کہ اصحابِ کہف کا کتا اپنی وفاداری کی وجہ سے جنت میں جائے گا، جبکہ شرعی طور پر کتا نجس العین ہے اور جنت پاکیزہ مقام ہے، جو صرف اللہ کے مقرب بندوں کے لیے ہے۔
کیا ایسے جانور کا جنت میں جانا ممکن ہے؟
براہ کرم اس مسئلے کی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض لوگوں کا یہ قول کہ:
"اصحابِ کہف کا کتا جنت میں جائے گا”
اس بات کی کوئی صریح دلیل قرآن و حدیث میں موجود نہیں ہے۔
دعویٰ کرنے والوں سے دلیل طلب کریں:
اگر کوئی اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ "یہ کتا ضرور جنت میں جائے گا” تو اس سے دلیل طلب کریں اور وہ دلیل تحریری طور پر فراہم کرے۔
محمد بن موسیٰ الدمیری کی روایت:
محمد بن موسیٰ الدمیری (وفات: 742ھ تا 808ھ) نے بغیر سند کے خالد بن معدان سے یہ قول نقل کیا ہے:
"جنت میں تین جانور جائیں گے: اصحابِ کہف کا کتا، عزیر علیہ السلام کا گدھا، اور صالح علیہ السلام کی اونٹنی”
(حیوة الحیوان، جلد 2، صفحہ 262)
یہ قول بے سند اور غیر معتبر ہے۔
دیگر اقوال اور ان کا ضعف:
➊ امداد اللہ انور دیوبندی کا قول:
انہوں نے ابن نجیم حنفی (متوفی 971ھ) اور المستطرف (ایک غیر مستند و غیر معتبر کتاب) کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا کہ:
"جنت میں پانچ جانور جائیں گے: اصحاب کہف کا کتا، اسماعیل علیہ السلام کا دنبہ، صالح علیہ السلام کی اونٹنی، عزیر علیہ السلام کا گدھا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی براق۔”
(کتاب: جنت کے حسین مناظر، صفحہ 531)
➋ مزید اضافات:
حموی کی شرح الاشباہ والنظائر کے حوالے سے قتادہ تابعی سے یہ اقوال منسوب کیے گئے:
"جنت میں آپ ﷺ کی اونٹنی، موسیٰ علیہ السلام کی گائے، یونس علیہ السلام کی مچھلی، سلیمان علیہ السلام کی چیونٹی اور بلقیس کا ہدہد بھی جائیں گے۔”
(ایضاً، صفحہ 531-532)
➌ امام سیوطی سے منسوب قول:
کہا گیا کہ یعقوب علیہ السلام کا بھیڑیا بھی جنت میں جائے گا۔
(ایضاً، صفحہ 532)
ان تمام اقوال کی حقیقت:
یہ تمام اقوال بے سند، بے اصل اور ناقابلِ اعتماد ہیں۔
ان اقوال کا علمی میدان میں کوئی اعتبار نہیں۔
نہ ان کی اسناد معتبر ہیں، نہ ہی کسی صحیح حدیث یا قرآنی دلیل سے ان کی تائید ہوتی ہے۔
فقہی اور عقلی نکتہ:
جنت ایک پاکیزہ مقام ہے جو صرف ایمان دار، صالح، اور مقرب بندوں کے لیے ہے۔
کتا فقہی لحاظ سے نجس العین ہے۔
کوئی جانور صرف وفاداری کی بنا پر جنت میں نہیں جا سکتا، جب تک وحی یا نص قطعی سے اس کا ثبوت نہ ہو۔
خلاصۂ تحقیق:
◈ اصحابِ کہف کے کتے کے جنت میں داخلے کے بارے میں قرآن و حدیث سے کوئی دلیل موجود نہیں۔
◈ جو اقوال منقول ہیں، وہ بے سند، ضعیف اور غیر معتبر ہیں۔
◈ اس دعوے کی نہ کوئی شرعی حیثیت ہے، نہ کوئی علمی بنیاد۔
◈ جو اس پر اصرار کرے، اس سے واضح اور معتبر دلیل طلب کرنا واجب ہے۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب