تاریخ کے کئی واقعات اور حوالہ جات
اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلایا گیا۔ یہ ایک غلط فہمی ہے جو کئی مورخین نے پیدا کی، جیسے کہ ڈی لیسی اولیری نے اپنی کتاب "اسلام ایٹ دا کراس روڈ” میں اس مفروضے کو رد کیا ہے۔
منٹو نے بھی اس خیال کی مخالفت کی کہ مذہب تلوار کی نوک پر فتح کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ نظریات اور سوچ کا سفر ہوتا ہے، اور یہ تلوار کی دھمکی سے نہیں پھیلتے۔
اسپین کی مثال
اسپین میں مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت میں کبھی بھی عیسائیوں کو تلوار کی نوک پر اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ جب عیسائیوں نے مسلمانوں کے خلاف جنگیں کیں، تب بھی مسلمانوں نے اپنے عقائد کو زبردستی مسلط نہیں کیا۔
عرب امارات
عرب امارات میں چودہ سو سال سے مسلمان بستے ہیں، لیکن یہاں آج بھی ایک بڑی تعداد میں نسل در نسل عیسائی موجود ہیں، جنہیں کبھی بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔
بھارت
برصغیر میں مسلمانوں کی ہزار سالہ حکومت کے باوجود، یہاں ہندو اکثریت آج بھی برقرار ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر مسلمان تلوار کے زور پر اسلام پھیلاتے، تو ہندوستان کی اکثریت آج مسلمان ہوتی، لیکن ایسا نہیں ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تلوار کے زور پر مذہب تبدیل نہیں کروایا گیا۔
انڈونیشیا
انڈونیشیا، جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے، وہاں اسلام کسی فوجی حملے یا جنگ کے ذریعے نہیں پھیلا۔ بلکہ اسلام کی تعلیمات اور دعوت کے ذریعے وہاں کے لوگ اسلام میں داخل ہوئے۔
افریقہ کا مشرقی ساحل
افریقہ میں اسلام تیزی سے پھیلا، لیکن یہاں بھی کوئی بڑی اسلامی جنگ یا فوج کشی نہیں ہوئی جس سے لوگوں کو زبردستی مسلمان بنایا گیا ہو۔
جدید دور میں اسلام کا پھیلاؤ
1934 سے 1984 کے درمیان، اسلام کی شرح نمو 235 فیصد رہی، جب کہ عیسائیت کی شرح 47 فیصد تھی۔ اس دوران دنیا میں کوئی اسلامی جنگیں نہیں لڑی گئیں، پھر بھی اسلام دنیا میں تیزی سے پھیلتا رہا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوا اگر اسلام کو تلوار کے زور پر پھیلایا گیا تھا؟
یورپ میں اسلام کا پھیلاؤ
یورپ میں اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن چکا ہے، حالانکہ وہاں کوئی اسلامی جنگیں نہیں ہوئیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام کی تبلیغ پرامن ذرائع سے ہو رہی ہے، نہ کہ تلوار کے زور پر۔
جوزف ایڈم پیئرسن کا قول
جوزف ایڈم پیئرسن نے کہا تھا کہ جو لوگ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ اسلام دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے زور پر پھیلایا جائے گا، وہ حقیقت میں یہ نہیں جانتے کہ اسلام کا بم پہلے ہی پھینکا جا چکا ہے۔ وہ دن جب حضرت محمد ﷺ پیدا ہوئے، وہی دن تھا جب دنیا میں حقیقی تبدیلی کا آغاز ہوا۔
خلاصہ
اسلام تلوار کے زور پر نہیں پھیلا، بلکہ اس کی تعلیمات اور اخلاقی نظام نے دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا۔ تاریخی حقائق اور جدید دور کے مشاہدات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسلام کا پھیلاؤ امن اور دعوت کے ذریعے ہوا ہے، نہ کہ جنگ و جبر کے ذریعے۔