کیا احتکار صرف خوردونوش کی اشیا میں ہے
(جمہور، شافعیہ ) احتکار صرف انسانوں اور حیوانوں کی خوردونوش کی اشیا میں ہے۔
(مالکؒ) احتکار خوراک اور غیر خوراک ہر چیز میں حرام ہے۔
(ابو یوسفؒ) ہر وہ چیز جس کا روک رکھنا لوگوں کے لیے باعث تکلیف ہو احتکار میں شامل ہے خواہ سونا یا کپڑے ہی کیوں نہ ہوں ۔
جمہور علما نے احتکار کی مطلق احادیث کو طعام کے ذکر والی مقید احادیث پر محمول نہیں کیا کیونکہ ان دونوں میں کوئی تعارض نہیں بلکہ محض عوام الناس سے دفع مضرۃ کے لیے یا صحابی (راوی) کے مذہب کی وجہ سے مقید کیا ہے البتہ حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے کیوں اس کی قید لگائی تھی اس کا علم نہیں ہو سکا ، ممکن ہے جس مناسب حکمت کے تحت جمہور نے اس کی قید لگائی ہے انہوں نے بھی لگائی ہو۔“
[شرح مسلم للنووي: 43/11 ، سبل السلام: 1090/3 ، تحفة الأحوذي: 549/4 ، ضوء النهار: 1237/3 ، مرقاة: 110/6 ، البحر الزخار: 319/3]
لفظِ طعام کے ساتھ قید والی حدیث یہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
من احتكر على الناس طعامهم ضربه الله بالجذام والافلاس
”جس نے لوگوں پر ان کا غلہ ذخیرہ کر لیا اللہ تعالیٰ اسے کوڑ اور افلاس میں مبتلا کر دیں گے ۔“
[ضعيف: ضعيف ابن ماجة: 472 ، كتاب التجارات: باب التجارة والجلب ، ابن ماجة: 2155 ، حافظ ابن حجرؒ نے اس كي سند كو حسن كها هے۔ فتح الباري: 81/5]
(راجح) کسی بھی چیز کی ذخیرہ اندوزی (جبکہ لوگ اس کے محتاج ہوں اور وہ شخص اسے مسلمانوں کے لیے مہنگا کرنا چاہتا ہو ) خوراک کی ہو یا اس کے علاوہ کسی اور چیز کی حرام ہے۔
[نيل الأوطار: 604/3]