کیا ابن صیاد نے نبوت کا دعویٰ کیا؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا ابن صیاد نے نبوت کا دعویٰ کیا؟

جواب:

ابن صیاد نے بچپن میں خود کو اللہ کا رسول کہا۔ یہ کذاب و دجال تھا۔ بڑے ہو کر اس کا کیا بنا؟ اس بارے کوئی مستند خبر معلوم نہیں۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمررنا بصبيان فيهم ابن صياد، ففر الصبيان وجلس ابن صياد، فكأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كره ذلك، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: تربت يداك، أتشهد أني رسول الله؟ فقال: لا، بل تشهد أني رسول الله، فقال عمر بن الخطاب: ذرني، يا رسول الله، حتى أقتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن يكن الذى ترى، فلن تستطيع قتله.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارا گزر کچھ بچوں کے پاس سے ہوا، جن میں ابن صیاد بھی تھا۔ بچے بھاگ گئے اور ابن صیاد بیٹھ گیا۔ ایسا لگا کہ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں، کیا تو مجھے اللہ کا رسول مانتا ہے؟ کہنے لگا: نہیں، بلکہ یہ بتا کہ کیا تو مجھے اللہ کا رسول مانتا ہے؟ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں کہ میں اس کو قتل کر دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ وہی (کانا دجال) ہے، جو آپ خیال کر رہے ہیں، تو آپ اسے قتل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
(صحيح مسلم: 2924)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے