کیا ابلیس چہرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جلانا چاہتا تھا ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کو کہتے ہوئے سنا:
« أعوذ بالله منك ثم قال: ألعنك بلعنة الله ثلاثا وبسط يده كانه يتناول شيئا فلما فرغ من الصلاة، قلنا: يا رسول الله قد سمعناك تقول فى الصلاة شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك و رأيناك بسطت يدك؟ قال: إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله فى وجهي فقلت : أعوذ بالله منك ثلاث مرات، ثم قلت: العنك بلعنة الله التامة. فلم يستأخر ثلاث مرات ثم أردت أخده، والله لولا دعوة أخينا سليمان لأصبح موثقا يلعب به ولدان أهل المدينة» [صحيح مسلم، رقم الحديث 542]
”«أعوذ بالله منك»، (میں تجھ سے الله کی پناہ پکڑتا ہوں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «العنك بلعنة الله» (میں تجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت کرتا ہوں) تین بار ایسے ہوا اور آپ نے کسی چیز کو پکڑنے کی طرح اپنا ہاتھ بڑھایا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو نماز میں وہ کہتے سنا، جو ہم نے آج تک آپ کو کہتے ہوئے نہیں سنا؟ ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لایا تھا، تاکہ اسے میرے چہرے پر رکھے تو میں نے تین بار «أعوذ بالله منك»، کہا، پھر میں نے کہا: «العنك بلعنة الله»، لیکن وہ تین بار سے پیچھے نہ ہٹا، پھر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا، اللہ کی قسم ! اگر میرے بھائی سلیمان کی دعا نہ ہوتی تو یقیناً وہ بندھا ہوا ہوتا اور اہل مدینہ کے بچے اس سے کھیلتے ہوتے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: