کیا ابراہیم علیہ السلام کی حج کی ندا ہر روح نے سنی؟
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 169

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی آواز اور حج – قرآن و سنت کی روشنی میں

سوال:

کیا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بیت اللہ کی تعمیر کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ پہاڑی پر چڑھ کر لوگوں کو حج کے لیے پکاریں، اور اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ فرمایا کہ "میں تمہاری آواز لوگوں تک پہنچا دوں گا، اور جو تمہاری آواز پر لبیک کہیں گے، وہ ضرور حج کریں گے”؟ اس بات کو قرآن و سنت سے ثابت کریں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

«ابن ابراهیم علیه السلام لما امر ان یوذن فی الناس بالحج خفضت له الجبال رؤوسها ورفعت له القری فاذن فی الناس»
(الطبرانی و من طریقہ المزی فی تہذیب الکمال ۳۳۲/۲۱، وھو صحیح واصل سندہ فی سنن ابی داود: ۱۸۸۵، ابو عاصم الغنوی ثقۃ و ثقہ ابن معین)

ترجمہ:
بے شک جب ابراہیم علیہ السلام کو لوگوں میں حج کا اعلان کرنے کا حکم دیا گیا، تو پہاڑوں نے اپنے سروں کو جھکا لیا اور بستیاں ان کے سامنے بلند ہوگئیں، چنانچہ انہوں نے لوگوں میں حج کی منادی کی۔

تفسیر اور تصدیق:

  • ✿ اس روایت کے شواہد تفسیر ابن جریر وغیرہ میں موجود ہیں۔
  • ✿ ان شواہد میں سے بعض کو امام حاکم اور امام ذہبی دونوں نے صحیح قرار دیا ہے۔
    (المستدرک ۳۸۸/۲، ۳۸۹)
    [ماخذ: مجلہ شہادت، ستمبر ۲۰۰۱ء]

وضاحت:

درج بالا آثار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کو حج کے اعلان کا حکم دیا گیا اور انہوں نے اس حکم کی تعمیل کی۔ تاہم، ان روایات سے یہ مطلب لینا کہ:

"یہ آواز ہر روح نے سنی تھی، اور جس نے لبیک کہا تو وہ شخص ضرور حج کرے گا”

یہ تاثر قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ قول قصہ گو خطیبوں کی گھڑی ہوئی بات معلوم ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے