کیا آل رسول ﷺ کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے اگر وہ رشتہ دار ہو؟
ماخوذ : احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 275

سوال

کیا سید آلِ رسول کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جبکہ وہ قریبی رشتہ دار ہو؟

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ اور صدقات کے اصل مستحق آٹھ قسم کے مسلمان ہوتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:

﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾
(التوبة: 60)

’’سوائے اس کے نہیں کہ خیرات (یعنی زکوٰۃ) فقیروں، محتاجوں، اس پر کام کرنے والوں، جن کے دلوں کو (اسلام کی طرف) مائل کیا جا رہا ہو، غلاموں کو آزاد کرانے، قرض داروں، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں اور مسافروں کے لیے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ ہے، اور اللہ علم والا، حکمت والا ہے۔‘‘

آلِ رسول ﷺ کے لیے زکوٰۃ اور صدقہ حلال نہیں

رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ زکوٰۃ اور صدقہ آلِ محمد ﷺ کے لیے جائز نہیں۔ حدیث شریف میں ہے:

«وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ ﷺ»
(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب تحریم الزکاۃ علی رسول اللہ و علی آلہ، صحیح مسلم)

’’بے شک یہ (یعنی صدقہ) محمد ﷺ اور آلِ محمد ﷺ کے لیے جائز نہیں۔‘‘

قریبی رشتہ داروں میں زکوٰۃ کی تقسیم کی وضاحت

❀ سید آلِ رسول ﷺ کو زکوٰۃ اور صدقہ دینا جائز نہیں، چاہے وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔

❀ البتہ وہ قریبی رشتہ دار جو آلِ رسول ﷺ میں شامل نہ ہو، اگر وہ قرآن میں بیان کردہ آٹھ مصارف میں سے کسی ایک میں شامل ہو، تو اسے زکوٰۃ اور صدقہ دینا جائز ہے۔

❀ شرط یہ ہے کہ وہ شخص زکوٰۃ دینے والے کی بیوی یا نابالغ اولاد میں شامل نہ ہو۔

❀ سید آلِ رسول ﷺ کے لیے زکوٰۃ اور صدقہ کے بجائے دیگر ذرائع سے مالی تعاون کیا جائے۔

هٰذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1