سوال
کھڑے ہو کر پیشاب کرنے والے کو گناہ گار کہنا درست ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں:
«مَنْ حَدَّثَکُمْ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَبُوْلُ قَائِمًا فَلاَ تُصَدِّقُوْہُ مَا کَانَ یَبُوْلُ إِلاَّ قَاعِدًا‘‘
(صحیح ابی عوانہ (۱۹۸/۱)، المستدرک للحاکم (۱۸۱/۱)، السنن الکبری للبیہقی (۱۰۱/۱)، المسند للامام أحمد (۱۳۶/۱۔۱۹۲۔۲۱۳))
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "جو تم سے یہ بیان کرے کہ نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو اس کی بات کا یقین نہ کرو، آپ ﷺ پیشاب صرف بیٹھ کر ہی کرتے تھے۔”
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
صحیح بخاری میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
«أَتَی النَّبِیُّ ﷺ سُبَاطَة قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا»
(صحیح بخاری ۳۵/۱)
ترجمہ:
نبی کریم ﷺ ایک قوم کے کوڑے کرکٹ کی جگہ پر تشریف لائے اور وہاں آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔
دونوں احادیث سے حاصل ہونے والا مفہوم
✿ ان دونوں روایات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی کریم ﷺ عام طور پر بیٹھ کر پیشاب فرماتے تھے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں وضاحت موجود ہے۔
✿ تاہم، بعض مواقع پر آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب فرمایا، جیسا کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔
شرعی حکم کیا ہے؟
✿ ثواب اور سنت: پیشاب بیٹھ کر کرنا سنت اور باعثِ ثواب ہے۔
✿ گناہ: کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بذاتِ خود گناہ نہیں ہے، لیکن اگر کوئی شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچے، خواہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرے یا کھڑے ہو کر، تو یہ بات گناہ کا باعث بن سکتی ہے۔
اس کی وضاحت صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے، جیسا کہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت:
رسول اللہ ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا:
"ان دونوں قبر والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور باعثِ عذاب کوئی بڑی چیز نہیں۔ ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا”
(صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب ماجاء فی غسل البول)
ایک اور حدیث:
"اِسْتَنْزِہُوْا مِنَ الْبَوْلِ”
(یعنی: "پیشاب سے بچاؤ اختیار کرو”)
نتیجہ:
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بذاتِ خود گناہ نہیں ہے، تاہم بیٹھ کر پیشاب کرنا سنت ہے اور افضل عمل ہے۔ اصل گناہ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص پیشاب کے قطروں سے خود کو نہ بچائے، خواہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرے یا کھڑے ہو کر۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب