کھڑے ہو کر ننگے نہانے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

کیا کھڑے ہو کر جیسے آج کل عام گھروں میں (شاور) یعنی فوارے لگے ہوتے ہیں غسل کرنے کے لیے کھڑے ہو کر ننگے نہانا جائزہے؟ کس حد تک جائز اور کس حد تک حرام ہے بیان فرما دیں؟

الجواب

اس مسئلہ کی خاطر آپ صحيح بخاري،كتاب الغسل،باب من اغتسل عريانا وحده … الخ دیکھ لیں ان شاء اللہ العزیز اطمینان ہو جائے گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسٰلم سے بیان کیا آپ نے فرمایا:’’بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن سیدنا موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے ۔ ا س پر انہوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں ، ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے ، آپ کہتے جاتے تھے اے پتھر! میرا کپڑا دے ، اے پتھر ! میرا کپڑا دے ۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے اللہ کی قسم! موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا او ر پتھر کو مارنے لگے ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ایک بار ایوب علیہ السلام ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں آپ پر گرنے لگیں ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے ، اتنے میں ان کے رب نے انہیں پکارا کہ اے ایوب! کیا میں نے تمہیں اس چیز سے بے نیاز نہیں کر دیا جسے تم دیکھ رہے ہو ۔ ایوب علیہ السلام نے جواب دیا ہاں تیری بزرگی کی قسم ! لیکن تیری برکت سے میرے لیے بے نیازی کیونکر ممکن ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب الغسل،باب من اغتسل عریانا وحدہ فی الخلوة ومن تستر والتستر أفضل)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے