سوال
اس سے پہلے، جماعت المسلمین کے حضرات سے سنا تھا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے۔ آج "مشکوٰۃ” کے باب النعال میں یہ حدیث دیکھی:
{عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَہٰی رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم أَنْ یَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا}¹
وضاحت فرمائیں کہ:
◄ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
◄ کیا اس کے برعکس کوئی حدیث موجود ہے جس میں کھڑے ہو کر جوتا پہننے کی اجازت ہو؟
◄ کیا یہ حکم واجب العمل ہے؟
کیونکہ تسمے والے جوتے بیٹھ کر پہننا مشکل ہے، اور اگر چپل ہو تو وہ تو چلتے چلتے بھی پہنی جا سکتی ہے۔ براہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔
محمد حسین قصوری
او۔ ٹی ٹیچر تحصیل و ضلع قصور
¹ [رواہ ابوداود، ورواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابی ہریرہ]
² [الحشر ۷، پ ۲۸]
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:
آپ کا خط موصول ہوا جس میں آپ نے حدیث {نَہٰی رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم أَنْ یَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا} کے بارے میں دریافت کیا کہ آیا یہ صحیح ہے؟ اور اگر صحیح ہے تو کیا کھڑے ہو کر جوتا پہننا منع ہے؟
(۱) حدیث کی صحت کے بارے میں
یہ حدیث صحیح ہے۔ محدثِ وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے "تعلیق مشکوٰۃ” میں بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر کردہ ایک سند پر کلام کیا ہے، مگر ابن ماجہ میں اس حدیث کی مزید ایسی سندیں موجود ہیں جن میں کوئی کلام نہیں۔ ہاں، ابوداود والی سند میں کچھ کلام کی گنجائش ہے، لیکن ابن ماجہ والی سندیں اس سے پاک ہیں۔
اصول یہ ہے کہ اگر کسی حدیث کی متعدد اسانید ہوں، کچھ صحیح اور کچھ غیر صحیح، اور وہ حدیث کسی شذوذ یا علت قادحہ سے خالی ہو، تو وہ حدیث صحیح شمار کی جاتی ہے۔ بحمد اللہ، یہ حدیث کسی شذوذ یا علت قادحہ پر مشتمل نہیں، اس لیے یہ صحیح ہے۔
(۲) حکم کے بارے میں
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا} [الحشر ۷، پ ۲۸]
یعنی: "اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے تمہیں منع کریں، تم اس سے رک جاؤ”۔
اصول یہ ہے کہ:
◄ جس چیز سے اللہ یا اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم منع فرمائیں، وہ ممنوع اور ناجائز ہو جاتی ہے۔
◄ جس چیز کا کرنے کا حکم دیں، وہ فرض و واجب ہو جاتی ہے۔
◄ الا یہ کہ اللہ یا اس کے رسول پہلی صورت میں (یعنی نہی والی صورت) کرنے کی یا دوسری صورت میں (یعنی امر والی صورت) نہ کرنے کی اجازت دے دیں۔
اس موجودہ مسئلے میں دلائل کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی ممانعت پر ہی دلالت کرتے ہیں، کیونکہ قرآن و سنت میں اس کی اجازت کہیں وارد نہیں ہوئی۔
(۳) مخالف روایت کے بارے میں
"طبقات ابن سعد” میں ایک روایت ہے جس میں بیان ہوا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی اور بیٹھ کر بھی جوتا پہنا۔
لیکن اس کی سند میں ایک یا دو راوی مجہول ہیں، اس لیے اس روایت سے کھڑے ہو کر جوتا پہننے کی اجازت پر استدلال درست نہیں۔
(۴) تخصیص کا مسئلہ
بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ یہ ممانعت تسمے والے جوتوں تک محدود ہے اور ہر قسم کے جوتے اس میں شامل نہیں۔ لیکن مجھے کتاب و سنت سے اس تخصیص کی کوئی دلیل نہیں ملی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب