کھڑے ہوکر جوتے پہنا جائز ہے
تحریر: حافظ ندیم ظہیر

کھڑے ہوکر جوتے پہنا جائز ہے

سوال

بعض علماء اس مسئلے میں بڑی شدت اختیار کرتے ہیں کہ جوتے صرف بیٹھ کر ہی پہنے جائیں ، کھڑے ہو کر جوتے پہنا قطعاً جائز نہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی کھڑے ہوکر جوتے پہننے کسی صورت درست نہیں؟ صحیح احادیث کی روشنی میں مسئلے کی وضاحت درکار ہے۔
(وکیل احمد قاضی ،حیدر آباد)

الجواب

حالت قیام میں یا بیٹھ کر جوتے پہننا دونوں طرح جائز ہے اور اس کی دلیل درج ذیل ہے:

❀ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ نے فرمایا :
رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَشْرَبُ قَائِمًا وَ قَاعِدًا وَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِيْنِهِ وَ عَنْ يَسَارِهِ وَيَصُوْمُ فِى السَّفَرِ وَيُفْطِرُ وَ يُصَلِّي حَافِيًا وَ مُنْتعِلًا وَ يَنْتَعِلُ قَائِمًا وَ قَاعِدًا۔
میں نے رسول اللہ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے (نماز میں) اپنی دائیں اور بائیں جانب سے پھرتے ، سفر میں روزہ رکھتے اور افطار کرتے ، جوتے اتار کر اور جوتوں سمیت نماز پڑھتے ، کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر جوتے پہنتے ہوئے دیکھا ہے۔
(اتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة ،٣٦٣/٤ ، ح ٤٩٩٠ ، و سنده حسن)

روایوں کا تعارف:

مسدّد بن مُسَرْهَد بن مُسَرْبَل الأسديؒ
یہ ثقہ حافظ ہیں صحیح بخاری کے راوی اور صاحب المسند ہیں ۔

❀ حافظ ذہبیؒ ان کے بارے میں فرماتے ہیں :
الاِمَامُ ، الحَافِظُ الْحُجَّةُ ۔ أَحَدُ أَعْلَامِ الْحَدِيثِ۔
(سیر اعلام النبلاء ، ١٠/ ٥٩١)

➋ یحیی بن سعيد بن فروخ القطان التمیمیؒ۔
یہ ثقه متقن حافظ امام ہیں۔
(التقریب: ٧٥٥٧)

❀ حافظ ذہبیؒ نے فرمایا:
الاِمَامُ الْكَبِيرُ، أَمِيرُ الْمُؤْمِنِيْنَ فِي الْحَدِيْثِ
(سیر اعلام النبلاء، ٩/ ١٧٥)

➌ حسین بن ذکوان المعلمؒ
یہ کتب ستہ کے راوی اور ثقہ و صدوق ہیں۔

❀ امام یحیی بن معین نے فرمایا:
ثقہ
(تاريخ يحيى بن معين، راوية الدارمی : ۲۳۰)

❀ امام ابو حاتم الرازی نے فرمایا:
ثقہ
(الجرح و التعديل ، ٣/ ٥٦)

❀ امام ابوزرعہ الرازی نے کہا:
ليس به بأس
(الجرح و التعديل : ٣/ ٥٦)

❀ امام عجلی نے ثقہ کہا ہے۔
(الثقات: ٢٩٦)

❀ امام بیہقی نے حجہ قرار دیا ہے۔
(السنن الكبرى : ٦/ ١٧٩)

❀ حافظ ذہبی نے کہا:
ثقہ
(الكاشف: ١٠٨٤)

❀ حافظ ابن حجر نے کہا:
ثقہ
(التقريب: ۱۳۲۰)

کثیر توثیق و تعدیل میں سے یہ مختصراً درج کر دی گئی ہے، لہذا جمہور کی توثیق کے مقابلے میں حسین بن ذکوان المعلم پر اضطراب وغیرہ کا اعتراض مردود ہے۔

➍ عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده
جمہور نے اس سلسلے کو تسلیم کیا ہے،
مثلاً دیکھیے :خلاصة البدر المنير (٨٥) نصب الراية (١ (٥) اور مجموع فتاوى لابن تیمیه (۲۱۸ / ۸) وغيره۔
مذکورہ بحث سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ درج بالا حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے اور یہ حجت ہے۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر دونوں طرح جوتے پہن لیتے تھے ، لہذا صرف بیٹھ کر جوتے پہنے پر شدت اختیار کرنا اور کھڑے ہو کر جوتے پہنے کو ناجائز کہنا کسی طرح درست نہیں ہے۔ اب ہم ان روایات کا مختصر سا جائزہ لیتے ہیں جن میں بصراحت کھڑے ہو کر جوتے پہنا ممنوع ہیں۔

◈ سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حالت قیام میں جوتے پہنے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن الترمذی: ۱۷۷۵، وَقَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ غَرِيْبٌ)۔

تجزیه :

یہ روایت حارث بن نیہان کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ یہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف و متروک ہے۔
مثلاً
❀ امام یحیی بن معین نے فرمایا:
ضعیف
(تاريخ يحيى بن معين ، رواية الدوري: ٢٢/٤)

❀ امام یعقوب بن سفیان الفسوی نے ’’منکر الحدیث“ قرار دیا ہے۔
(المعرفة والتاريخ : ١٢١/٣)

❀ امام بخاری نے فرمایا :
منکر الحدیث
(التاريخ الكبير: ٢/ ٢٨٤)

❀ امام نسائی نے فرمایا:
متروک الحدیث
(الضعفاء والمتروكون: ١١٦)

❀ امام عجلی نے ضعیف الحدیث کہا ہے۔
(الثقات: ٢٤٩)

❀ امام ابو حاتم الرازی نے فرمایا :
متروک الحدیث ضعیف الحدیث، منکر الحدیث ۔
(الجرح و التعديل: ۳/ ۹۲)

◈ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر جوتے پہننے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن ابن ماجه: ٣٦١٩)

تجزیه :

اس روایت کی سند میں سفیان الثوری ہیں جو ثقہ متقن ہونے کے ساتھ ساتھ مدلس بھی ہیں اور یہ اصول مسلم ہے کہ مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ، لہذا یہ روایت سفیان الثوری کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔

◈ سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر جوتے پہنے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن ابن ماجه، ٣٦١٨، و سنده ضعیف)

تجزیه :

اس سند میں دو راوی مدلس ہیں :
➊ ابو معاویہ الضرير۔
➋ محمد بن خازم ۔
یہ روایت عن سے ہے اور سماع کی صراحت نہیں ہے۔

❀ سلیمان بن مہران الاعمش ۔ یہ روایت عن سے ہے اور سماع کی صراحت نہیں ہے۔سو یہ روایت بھی دوراویوں کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔

◈ سیدنا انس رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حالت قیام میں جوتے پہنے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن الترمذی: ٧٧٧٦، وَقَالَ: هَذَا حَدِيثُ، عَرِيْبٌ)

تجزیه :

اس روایت میں قتادہ بن دعامہ السدوسی معروف مدلس ہیں، لہذا یہ ان کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ علاوہ ازیں امام بخاریؒ نے اسے غیر ثابت بھی قرار دیا ہے۔
دیکھیے سنن الترمذی (۱۷۷۶)

معلوم ہوا کہ جن روایات میں بصراحت کھڑے ہو کر جوتے پہنے ممنوع ہیں وہ اپنے تمام طرق کے ساتھ ضعیف ہی ہیں۔

❀ استاذ الاساتذہ حافظ عبدالمنان نور پوریؒ لکھتے ہیں :
اصول ہے کہ ایک حدیث کی کئی اسانید ہوں کچھ صحیح اور کچھ غیر صحیح تو حدیث صحیح ہوگی بشرطیکہ وہ حدیث کسی شذ و ذیا علت قادحہ پر مشتمل نہ ہو۔
(احکام و مسائل : ٥١٤/١)

ذکر کردہ تمام اسانید چونکہ غیر صحیح ہیں ان میں کوئی بھی صحیح نہیں ، لہذا اس اصول کے مطابق بھی کھڑے ہو کر جوتے پہنے کی ممانعت ثابت نہیں ہوتی ۔

خلاصة التحقيق :

کھڑے ہو کر جوتے پہنے کی ممانعت والی کوئی روایت بھی صحیح نہیں ہے۔ اس کے برعکس کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر دونوں طرح جوتے پہننے نبی ﷺ ثابت ہیں، لہذا ان دونوں میں سے کوئی سا عمل بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔ دونوں طرح جوتے پہننے جائز ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!