① عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اذا خرج يوم العيد امر بالحربة فتوضع بين يديه فيصلي اليها والناس وراءه وكان يفعل ذلك فى السفر فمن ثم اتخذها الامراء
صحیح بخاری، کتاب الصلاۃ، باب سترۃ الامام سترۃ من خلفہ: 494، صحیح مسلم: 501
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید والے دن (نماز کے لیے) باہر تشریف لے جاتے تو نیزہ (گاڑنے) کا حکم فرماتے، تو نیزہ ان کے سامنے گاڑ دیا جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف (رخ فرما کر) نماز ادا کرتے اور لوگ ان کے پیچھے ہوتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے پھر امراء نے بھی اسی کام کو اختیار کیا۔“
② ابی حنیفہ رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ:
خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة فاتي بوضوء فتوضأ فصلي بنا الظهر والعصر وبين يديه عنزة والمرأة والحمار يمرون من ورائها
صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، ابواب سترۃ المصلی، الصلاۃ الی العنزۃ، حدیث: 499
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کی سخت گرمی کے وقت تشریف لائے، آپ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا تو آپ نے وضو فرمایا اور ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی آپ کے سامنے عنزہ (گاڑا ہوا) تھا، اور عورتیں اور گدھے اس عنزہ کے آگے سے گزر رہے تھے۔“
③ امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
لقد رأيتنا ليلة بدر وما منا انسان الا نائم الا رسول الله صلى الله عليه وسلم فانه كان يصلي الى شجرة ويدعوا حتى اصبح وما كان منا فارس يوم بدر غير المقداد بن الاسود
مسند احمد، حدیث: 1161، اسنادہ صحیح، حدیث رقم: 599
”ہم نے (غزوہ) بدر والی رات دیکھا کہ ہم میں سے ہر شخص سو گیا تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کی طرف (اسے سترہ بنا کر) نماز پڑھ رہے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی، اور بدر والے دن ہم میں سے صرف (اکیلے) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ہی گھڑ سوار تھے۔“