کپڑوں یا جسم پر خون لگنے سے وضو اور نماز کا حکم
ماخوذ : احکام و مسائل، طہارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 87

سوال

اگر آدمی کے کپڑوں پر خون لگ جائے یا جسم کے کسی حصے سے خون بہنے لگے، تو کیا اس کا وضو برقرار رہتا ہے؟ کیا وہ نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب و سنت میں ایسی کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے جو یہ ثابت کرے کہ سبیلین (پیشاب اور پاخانے کے مقام) کے علاوہ جسم کے کسی اور حصے سے نکلنے یا بہنے والا خون نجس (ناپاک) اور پلید (غلیظ) ہے۔ البتہ خون کے حرام ہونے کے دلائل ضرور موجود ہیں۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ کسی چیز کا حرام ہونا اس کی نجاست پر دلیل نہیں بن سکتا۔

وضو کے ٹوٹنے کی اصل بنیاد:

◈ وضو کے ٹوٹنے کی اصل بنیاد نجاست کے خارج ہونے پر نہیں بلکہ کتاب و سنت کی واضح دلیل پر ہے۔
◈ مثال کے طور پر:
جب ہوا خارج ہوتی ہے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے،
لیکن نہ تو اس مقام کو دھونا ضروری ہوتا ہے جہاں سے ہوا نکلی،
اور نہ ہی اس کپڑے کو دھونا پڑتا ہے جسے وہ ہوا لگی ہو۔
اس سے معلوم ہوا کہ وضو کا ٹوٹنا کسی چیز کے ناپاک یا پاک ہونے سے نہیں بلکہ صرف اس وقت ہوتا ہے جب اس کے لیے کتاب و سنت میں صریح دلیل موجود ہو۔

خون نکلنے سے وضو یا نماز پر اثر:

◈ چنانچہ اگر سبیلین کے علاوہ جسم کے کسی بھی حصے سے خون نکلے یا بہے:
➤ تو اس سے وضو ٹوٹنے کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں۔
➤ اسی طرح اگر خون بدن یا کپڑے یا کسی جگہ پر لگ جائے:
➤ تو اس سے نماز کے ٹوٹنے کی بھی کوئی دلیل کتاب و سنت میں نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے