کم عمر لڑکے سے بالغ لڑکی کا نکاح: شرعی حکم اور وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 432

سوال

ایک لڑکی دو یا تین سال سے بالغ ہے۔ کیا اس کا نکاح ایک ایسے لڑکے سے کرنا درست ہے جو ابھی سات یا آٹھ سال کا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نکاح درست ہوسکتا ہے بشرطیکہ وہ لڑکی اس نکاح پر راضی ہو، ورنہ نکاح نہیں ہوگا۔

◈ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح بچپن میں ہوا اور وہ نکاح برقرار رہا۔
◈ اس مسئلے میں دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
◈ جب عورت کا نکاح صغر سنی (کم عمری) میں درست ہوسکتا ہے، حالانکہ بلوغت کے بعد بھی عورت کو "ناقصات عقل” کہا گیا ہے،
تو پھر چھوٹے مرد (کم عمر لڑکے) کا نکاح کیوں درست نہ ہوگا، جبکہ مردوں میں عقل جلدی آجاتی ہے اور بلوغت پر مکمل عقل پیدا ہوجاتی ہے۔

البتہ، عورت کی رضامندی شرط ہے۔ اگر وہ اپنی خوشی سے راضی نہ ہو تو نکاح کسی صورت میں بھی درست نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے