سوال
ایک بہت عمر رسیدہ شخص نے عمرے کا احرام باندھا، لیکن جب وہ بیت اللہ پہنچا تو وہ عمرہ ادا کرنے سے عاجز و قاصر ہو گیا، تو اس صورت میں اسے کیا کرنا چاہیے؟
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
اگر کوئی بہت زیادہ عمر رسیدہ شخص عمرے کا احرام باندھنے کے بعد بیت اللہ پہنچے اور وہاں جا کر وہ عمرہ ادا کرنے سے قاصر ہو جائے تو شریعت کی روشنی میں اس کے لیے درج ذیل احکام ہیں:
➊ حالت احرام میں ہی رہے
اگر اس نے احرام باندھتے وقت کوئی شرط نہ لگائی ہو تو وہ اسی حالتِ احرام میں رہے، یہاں تک کہ وہ عمرہ ادا کرنے کے قابل ہو جائے۔
➋ شرط لگانے کی صورت
اگر اس نے احرام باندھتے وقت یہ شرط رکھی ہو:
"اگر مجھے کسی روکنے والے نے روک دیا تو میں وہیں حلال ہو جاؤں گا جہاں مجھے روک دیا جائے۔”
تو:
ایسی صورت میں وہ احرام کھول کر حلال ہو سکتا ہے۔
اس پر عمرہ، طوافِ وداع یا کوئی اور عبادت واجب نہیں ہوگی۔
➌ شرط نہ لگانے اور صحت یاب ہونے کی امید نہ ہونے کی صورت
اگر:
اس نے کوئی شرط نہیں لگائی، اور
اس کی کمزوری یا ناتوانی کے ختم ہونے کی کوئی امید بھی نہیں،
تو:
وہ احرام کھول کر حلال ہو سکتا ہے،
اور اگر اس میں استطاعت ہو تو ایک جانور فدیے کے طور پر ذبح کرے۔
➍ قرآنی دلیل
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَةَ لِلَّهِ فَإِن أُحصِرتُم فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ وَلا تَحلِقوا رُءوسَكُم حَتّى يَبلُغَ الهَدىُ مَحِلَّهُ…﴿١٩٦﴾… سورة البقرة
ترجمہ:
’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو اور اگر (راستے میں) روک دیے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو (کر دو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے، سر نہ منڈواؤ۔‘‘ [سورۃ البقرہ، آیت 196]
➎ نبی کریم ﷺ کی سنت
جب رسول اللہ ﷺ کو حدیبیہ کے مقام پر عمرہ ادا کرنے سے روکا گیا تھا:
تو آپ ﷺ نے قربانی کے جانور ذبح فرمائے،
اور احرام کھول کر حلال ہو گئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب