کفار کے ممالک کا سفر: شرعی حکم اور ضروری شرائط
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام، عقائد کے مسائل: صفحہ 173

سوال

کفار کے ممالک کی طرف سفر کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ سفر صرف سیاحت کی غرض سے ہو تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کفار کے ممالک کی طرف سفر تین بنیادی شرائط کے بغیر جائز نہیں ہے۔ ان شرائط کی تفصیل درج ذیل ہے:

کفار کے ممالک کی طرف سفر کے لیے تین شرائط:

علمِ دین کی اہلیت:

ایسا علم حاصل ہو جو کفار کے شبہات کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

دینی قوت اور تقویٰ:

انسان کے دین کا پہلو اتنا غالب ہو کہ وہ اسے خواہشاتِ نفس اور گناہوں سے روک سکے۔

حقیقی ضرورت:

سفر کی کوئی ایسی حقیقی اور معقول ضرورت ہو جس کے بغیر کام نہ چل سکے۔

اگر یہ شرائط پوری نہ ہوں:

◈ کفار کے ممالک کی طرف سفر جائز نہیں ہوگا۔
◈ اس طرح کے سفر میں فتنے کا اندیشہ ہوتا ہے یا اس میں فتنہ کا خوف موجود ہوتا ہے۔
◈ علاوہ ازیں یہ مال کا ضیاع بھی ہے، کیونکہ ان سفروں پر بھاری اخراجات آتے ہیں۔

علاج یا تعلیم کے لیے سفر:

◈ اگر کسی شخص کو علاج یا ایسی تعلیم کے لیے کفار کے ممالک جانا ضروری ہو جو اپنے ملک میں دستیاب نہ ہو،
تو مذکورہ شرائط پوری ہونے کی صورت میں وہاں جانا جائز ہوگا۔

سیاحت کے لیے کفار کے ممالک جانا:

◈ محض سیر و تفریح کی غرض سے کفار کے ممالک کا سفر کرنا کسی ضرورت کے زمرے میں نہیں آتا،
لہٰذا ایسا سفر کرنا جائز نہیں۔

◈ سیاحت کے لیے اسلامی ممالک کی طرف سفر کیا جائے جہاں کے باشندے شعائرِ اسلام کی پابندی کرتے ہوں۔

الحمدللہ! ہمارے اسلامی ممالک میں اب تفریحی مقامات بھی موجود ہیں۔
چھٹیوں کے دوران ان مقامات کا رخ کیا جا سکتا ہے اور وہاں وقت گزارا جا سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1